کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 72
ہیں ۔ نیز دیکھئے : نیل الأوطار : ۲/۲۲۴ ، إرواء الغلیل : ۲/۱۷۲ ۔ اور [سبحانک ] کے الفاظ سنن الترمذی : ۴۶۴ میں موجود ہیں ]
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نمازِ وتر کے آخر میں یہ الفاظ پڑھتے تھے :
( اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ ، وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ ، وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ ، لاَ أُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ ، أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ )
ترجمہ : ’’ اے اللہ ! میں تیری ناراضگی سے تیری رضا کی پناہ چاہتا ہوں ، اور تیری سزا سے تیری عافیت کی پناہ کا طلبگار ہوں ، اور تیرے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، میں اس طرح تیری تعریف نہیں کر سکتا جیسا کہ خود تو نے اپنی تعریف کی ہے ‘‘
[ احمد : ۱/۹۶ ، النسائی : ۱۷۴۷ ، ابو داؤد : ۱۴۲۷ ، الترمذی : ۳۵۶۶ ، ابن ماجہ : ۱۱۷۹ ۔ وصححہ الألبانی فی إرواء الغلیل : ۲/۱۷۵ برقم :۴۳۰]
اوردعا کے آخر میں ( وَصَلَّی اللّٰہُ وَسَلَّمَ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَمَنْ تَبِعَہُمْ بِإِحْسَانٍ إِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ ) کا پڑھنا بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے ۔ [ إرواء الغلیل : ۲/۱۷۷ ]
7. دعائے قنوت رکوع سے پہلے اور اس کے بعد پڑھی جا سکتی ہے
کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں طرح ثابت ہے ، لیکن افضل یہ ہے کہ رکوع کے بعد پڑھی جائے ، کیونکہ زیادہ تر احادیث میں اسی کا ذکر ہے ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے جب قنوت کے بارے میں سوال کیا گیا کہ رکوع سے پہلے پڑھی جائے یا رکوع کے بعد ؟ تو انہوں نے جواب دیا : رکوع سے پہلے ۔۔۔۔پھر