کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 7
4. نماز نفل جہاد کے بعد بدنی نوافل میں سب سے افضل عمل ہے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( اِسْتَقِیْمُوْا وَلَنْ تُحْصُوْا ، وَاعْلَمُوْا أَنَّ خَیْرَ أَعْمَالِکُمْ الصَّلاَۃُ ، وَلاَ یُحَافِظُ عَلَی الْوُضُوْئِ إِلاَّ مُؤْمِنٌ ) ترجمہ : ’’ تم استقامت اختیار کرو ، اور تم ہرگز اس کی طاقت نہیں رکھو گے ، اور اس بات پر یقین کر لو کہ تمہارا بہترین عمل نماز پڑھناہے ، اور ایک سچا مومن ہی ہمیشہ وضو کی حالت میں رہتا ہے ۔‘‘[ ابن ماجہ : ۲۷۷ ۔ وصححہ الألبانی ] یاد رہے کہ نوافل میں سے سب سے افضل نفلی عمل کے بارے میں علماء کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے ، امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک علم سب سے افضل نفلی عبادت ہے ، اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے صحیح ترین قول کے مطابق جہاد سب سے افضل ہے ، اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نماز سب سے افضل ہے ۔ تاہم صحیح یہ ہے کہ اس کا دار ومدار مختلف احوال اور مختلف اوقات پر ہے، کیونکہ فوری مصلحت اور ضرورت کے مطابق ہو سکتا ہے کہ علم افضل ہو ، اور ہو سکتا ہے کہ جہاد افضل ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ نماز افضل ہو ، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ علم بھی جہاد ہی کی ایک قسم ہے ، کیونکہ پوری شریعت کا دار ومدار علم پر ہے ، اور جہاد بھی علم پر مبنی ہے ، اسی لئے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ طلبِ علم اس شخص کیلئے سب سے افضل عمل ہے جس کی نیت درست ہو ، اور جب ان سے پوچھا گیا کہ نیت کیسے درست ہوتی ہے ؟ تو انہوں نے کہا : وہ یہ نیت کرے کہ وہ تواضع اختیار کرے گا اور اپنے آپ سے جہالت کو دور کرے گا ، اور اس سے مراد نفلی علم ہے ، نہ کہ فرضی ۔