کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 57
ترجمہ : ’’ رات کی نفل نماز دو دو رکعات ہے ، لہذا تم میں سے کسی شخص کو جب صبح کے طلوع ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت ادا کر لے جو اس کی نماز کو وتر ( طاق ) بنا دے گی ۔‘‘[البخاری : ۹۹۰ ، مسلم : ۷۴۹ ]
اور حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( مَنْ أَدْرَکَ الصُّبْحَ فَلَمْ یُوْتِرْ ، فَلاَ وِتْرَ لَہُ )
’’ جس شخص کی صبح اس حالت میں ہو ئی کہ اس نے نمازِ وتر نہیں پڑھی ، تو اب اس کی نماز وتر نہیں ‘‘
[ ابن حبان ۔ الإحسان : ۶/۱۶۸ : ۲۴۰۸ ، ابن خزیمہ : ۲/۱۴۸ : ۱۰۹۲ ، والحاکم : ۱/۳۰۱ وصححہ ووافقہ الذہبی ، وصححہ الألبانی فی تحقیق ابن خزیمۃ ]
اور اسی طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ فَقَدْ ذَہَبَ کُلُّ صَلاَۃِ اللَّیْلِ وَالْوِتْرِ ، فَأَوْتِرُوْا قَبْلَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ )
ترجمہ : ’’ جب فجر طلوع ہو جائے تو رات کی ساری نمازکا اور اسی طرح نمازِ وتر کا وقت چلا جاتا ہے ، لہذا تم طلوعِ فجر سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو ۔‘‘
[الترمذی : ۴۶۹ ۔ وصححہ الألبانی ]
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ بیشتر اہل ِ علم کا ‘ جن میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور امام اسحاق شامل ہیں ‘ یہی قول ہے ، اوران کی رائے یہ ہے کہ نمازِ فجر کے بعد نمازِ وتر کا پڑھنا درست نہیں ۔ [ سنن الترمذی : ۲/۳۳۳ ]
اور اس کی مزید وضاحت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی ہوتی ہے ، کیونکہ آپ اپنی آخری عمر میں نمازِ وتر سحری کے وقت ہی پڑھتے تھے ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان