کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 39
اس کیلئے لکھی گئی ہے ، اور اسے نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا ، الا یہ کہ امام منبر پر چلاجائے تو وہ نماز پڑھنا بند کردے ، اور اسی لئے بہت سارے سلف صالحین نے ‘ جن میں حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ شامل ہیں ، اور انہیں کی پیروی امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کی ہے ‘ یہ موقف اختیار کیا ہے کہ امام کا منبر پر جانا نماز کیلئے ، اور اس کا خطبہ شروع کرنا کلام کیلئے مانع ہے ، سو ان کے نزدیک نماز سے روکنے والی چیز امام کا منبر پر جانا ہے نہ کہ سورج کا نصف النہار تک پہنچنا ہے ۔
اور امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ یومِ جمعہ کو زوال سے پہلے امام کے منبر پر جانے تک نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے ، جیسا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب ہے اور اسی کو شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیا ہے ۔ [زاد المعاد : ۱/۳۷۸]
ہاں اگر نمازی مسجد میں تاخیر سے پہنچے ، اور وہ اس وقت مسجد میں داخل ہو جب امام منبر پر جا چکا ہو تو اسے اس حالت میں صرف ہلکی سی دو رکعات ہی تحیۃ المسجد کے طور پر پڑھنی چاہیئں ، جیسا کہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ٔجمعہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص آیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : اے فلان ! کیا تم نے نماز پڑھ لی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا کہ کھڑے ہو جاؤ اور دو رکعات پڑھو ۔ اور ایک روایت میں فرمایا :
( إِذَا جَائَ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْإِمَامُ یَخْطُبُ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ ، وَلْیَتَجَوَّزْ فِیْہِمَا ) [ البخاری : ۹۳۱ ، مسلم : ۸۷۵ ]
ترجمہ : ’’ تم میں سے کوئی شخص جب جمعہ کے روز اس وقت ( مسجد میں ) آئے کہ امام خطبہ دے رہا ہو ، تو وہ دو رکعات ادا کرے اور ان میں تخفیف کرے ۔‘‘