کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 35
[ ابو داؤد : ۱۲۶۷ ، ابن ماجہ : ۱۱۵۴ ۔ وصححہ الألبانی ]
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( مَنْ لَّمْ یُصَلِّ رَکْعَتَیْ الْفَجْرِ فَلْیُصَلِّہِمَا بَعْدَ مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ )
ترجمہ : ’’ جو شخص فجر کی دو رکعات نہ پڑھ سکا ، وہ طلوعِ آفتاب کے بعد انہیں ادا کرلے ۔‘‘
[ الترمذی : ۴۲۳ ، ابن حبان : ۴۲۷۲ وغیرہما ۔ وصححہ الألبانی ]
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہے کہ جب آپ سفر میں نماز فجر کے وقت سوئے رہ گئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی سنتیں بھی قضا کیں ، اور انہیں فرض نماز سے پہلے ادا کیا ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز ادا فرمائی ، اور یہ سورج کے بلند ہونے کے بعد تھا ۔
[ مسلم : ۶۸۱ ]
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ فجر کی سنتیں نیند کی وجہ سے نہیں پڑھ سکے تھے ، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طلوعِ آفتاب کے بعد قضا کیا ۔ [ ابن ماجہ : ۱۱۵۵۔ وصححہ الألبانی ]
6. جمعہ کے بعد چار رکعات
جمعہ سے پہلے مسلمان ‘مطلق نفل نماز پڑھ سکتا ہے ، اور اس کی کوئی مقدار متعین نہیں کی گئی ، بلکہ امام کے منبر پر آنے تک اسے نفل نماز اور ذکر وغیرہ میں مشغول رہنا چاہئیے ، البتہ جمعہ کے بعد چار رکعات کاپڑھنا سنت ہے ، اور اس بارے میں وارد احادیث درج ذیل ہیں :
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ‘ جس کا ذکر پہلے گذر چکا ہے ‘ اس میں ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعات اچھی طرح حفظ کر لیں ، ان میں جمعہ کے بعد دو