کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 34
پڑھتے رہتے تھے ۔ [ المغنی لابن قدامہ : ۳/۱۹۶ ، زاد المعاد لابن القیم : ۱/۳۱۵ ، فتح الباری : ۳/ ۴۳ ، مجموع فتاوی ابن باز ۱۱/۳۹۰ ، الشرح الممتع لابن عثیمین ۴/۹۶ ] ۹۔ فجر کی سنتوں کی قضا ، جس شخص کی فجر کی سنتیں رہ جائیں وہ فجر کی فرض نماز کے بعد یا سورج کے بلند ہونے کے بعد انہیں پڑھ سکتا ہے ، حضرت قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( مسجد میں ) تشریف لائے ، نماز کی اقامت کہی گئی ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز ادا کی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر کو ) جانے لگے تو آپ نے مجھے دیکھا کہ میں نماز پڑھ رہا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( مَہْلاً یٰا قَیْسُ ! أَصَلاَتَانِ مَعًا؟ ) ’’ ٹھہر جاؤ قیس ! کیا دو نمازیں ایک ساتھ ؟ ‘‘ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں نے فجر کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( فَلاَ إِذَنْ ) ’’ تب کوئی بات نہیں ۔‘‘ [الترمذی : ۴۲۲۔ وصححہ الألبانی ] اور حضرت قیس رضی اللہ عنہ کی ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے فجر کی نماز ہونے کے بعد دو رکعات ادا کیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( صَلاَۃُ الصُّبْحِ رَکْعَتَانِ) ’’ نمازِ فجر کی صرف دو رکعات ہیں ‘‘ اور ابن ماجہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں : ( أَصَلاَۃُ الصُّبْحِ مَرَّتَیْنِ ؟ ) ’’ کیا تم نے فجر کی نماز دو مرتبہ ادا کی ہے ؟ ‘‘ اس نے کہا : میں نے فجر کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں ، اب وہی سنتیں میں نے ادا کی ہیں ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی ۔