کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 33
۶۔ فجر کی دو سنتوں میں سورۃ الکافرون اور سورۃ الاخلاص کا پڑھنا مسنون ہے ، جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعات میں سورۃ الکافرون اور سورۃ الاخلاص پڑھتے تھے ۔ [مسلم : ۷۲۶ ] یا پہلی رکعت میں سورۃ البقرۃ کی آیت ( ۱۳۶) ۔ ﴿قُوْلُوْا آمَنَّا بِاللّٰہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا ۔۔۔﴾ ۔ اور دوسری رکعت میں سورت آل عمران کی آیت (۵۲) ۔ ﴿ آمَنَّا بِاللّٰہِ وَاشْہَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُوْنَ﴾ پڑھتے تھے ، اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں میں ﴿قُوْلُوْا آمَنَّا بِاللّٰہِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَیْنَا ۔۔۔﴾اور ﴿ تَعَالَوْا إِلیٰ کَلِمَۃٍ سَوَائٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ ﴾ پڑھتے تھے ۔ [ مسلم : ۷۲۷] ۷۔ فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنا مسنون ہے ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی سنتیں پڑھ لیتے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے تھے ۔ [البخاری : ۱۱۶۰ ، مسلم : ۷۳۶ ] اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جب مؤذن فجر کی اذان کہہ کر خاموش ہوتا اور فجر صادق واضح ہو جاتی اور مؤذن آپ کے پاس آ جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے اور ہلکی سی دو رکعات ادا کرتے ، پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے ،( پھر بدستور لیٹے رہتے ) یہاں تک کہ مؤذن آپ کے پاس اقامت کیلئے آجاتا ۔ [ مسلم : ۷۳۶ ] ۸۔ فجر کی سنتوں کو سفر وحضر میں نہیں چھوڑنا چاہئیے ، کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے ۔ [البخاری : ۱۱۵۹ ، مسلم : ۷۲۴ ] اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر وحضر دونوں حالتوں میں فجر کی سنتیں