کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 32
۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصی طور پر ان دو رکعات کی فضیلت بیان فرمائی ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( رَکْعَتَا الْفَجْرِ خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا )
ترجمہ : ’’ فجر کی دو رکعات دنیا اور اس کے اندر جو کچھ ہے ، اس سے بہتر ہیں ‘‘ [ مسلم : ۷۲۵ ]
۳۔ فجر کی دو سنتوں میں تخفیف کرنا مسنون ہے ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی فرض نماز سے پہلے دو رکعات میں اس قدر تخفیف فرماتے کہ میں ( دل میں ) یہ کہتی کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں !
[ البخاری : ۱۱۷۱ ، مسلم : ۷۲۴]
۴۔ اس کا وقت اذان اور اقامت کے درمیان ہے ، جیسا کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب مؤذن فجر کی اذان کہہ کر خاموش ہوتا اور صبح صادق ظاہر ہو جاتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اقامت سے پہلے ہلکی سی دو رکعات پڑھتے تھے ۔ [ البخاری : ۶۱۸ ، مسلم : ۷۲۳ ]
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان ہلکی سی دو رکعتیں ادا فرماتے تھے ۔
[ البخاری : ۶۱۹ ، مسلم : ۷۲۴ ]
۵۔ فجر کی دو سنتوں کے بعد فجر کی فرض نماز ہی پڑھی جا سکتی ہے ، جیسا کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب فجر طلوع ہو جاتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف ہلکی سی دو رکعات ہی پڑھتے تھے ۔ [ مسلم : ۷۲۳ ]