کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 31
ہے ، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مغرب کے بعد دو رکعات اور فجر سے پہلے دو رکعات میں سورۃ الکافرون اور سورۃ الاخلاص کو اتنی مرتبہ سنا کہ میں شمار نہیں کر سکتا ۔ [ الترمذی : ۴۳۱ وقال : حدیث حسن صحیح ، ابن ماجہ : ۱۱۶۶ ۔ وصححہ الألبانی ] 4. عشاء سے پہلے دو رکعات اور اسی طرح اس کے بعد دو رکعات حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلاَۃٌ ، بَیْنَ کُلِّ أَذَانَیْنِ صَلاَۃ ٌ) قال فی الثالثۃ : (لِمَنْ شَائَ ) ترجمہ : ’’ ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے ، ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے ، (پھر تیسری بار فرمایا : ) جو چاہے پڑھے ۔‘‘[ البخاری : ۶۲۴ ] دو اذانوں سے مراد اذان اور اقامت ہے۔ اور رہیں عشاء کے بعد دو رکعات تو وہ سنت مؤکدہ ہیں ، جیساکہ ہم حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی احادیث کے حوالے سے یہ بات اس سے پہلے بھی عرض کر چکے ہیں ۔ 5. فجر سے پہلے دو رکعات ، اور یہ تمام سنن مؤکدہ میں سے سب سے زیادہ اہم ہیں ، اور اس کی نو وجوہات ہیں : ۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ‘ ان دو رکعات کا شدت سے اہتمام کرنا ان کی عظمت کی دلیل ہے ۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نوافل میں جتنا اہتمام فجر کی دو رکعات کا کرتے تھے اتنا کسی اور نفل نمازکا نہیں کرتے تھے ۔ [ البخاری : ۱۱۶۹ ، مسلم : ۷۲۴ ]