کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 29
ترجمہ : ’’ اللہ تعالی اس شخص پر رحم فرمائے جس نے عصر سے پہلے چار رکعات ادا کیں ‘‘ [ احمد فی المسند ۲/۱۱۷ ، ابو داؤد : ۱۲۷۱، الترمذی : ۴۳۰ وقال: حدیث حسن ، وابن خزیمہ : ۱۱۹۳ ۔ وصححہ الألبانی ]
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے دو رکعات پڑھتے تھے ۔ [ ابو داؤد : ۱۲۷۲ ۔ا ور الشیخ الألبانی نے اسے حسن کہا ہے لیکن چار رکعات کے الفاظ کے ساتھ ]
اور میں نے امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سے بلوغ المرام کی حدیث ۳۸۲ کی شرح کے دوران سنا تھاکہ اس حدیث کی سند اچھی ہے، اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عصر سے پہلے چار رکعات پڑھنا سنت ہے ، لیکن یہ سنن مؤکدہ میں سے نہیں ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر ہمیشگی نہیں کی ، اور حدیثِ علی رضی اللہ عنہ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے دو رکعات پڑھتے تھے ، اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ مومن کیلئے مستحب یہ ہے کہ وہ عصر سے پہلے کبھی چار رکعات پڑھ لے اور کبھی دو پڑھ لے ] ۔
3. مغرب سے پہلے دو رکعات اور اسی طرح اس کے بعد بھی دو رکعات
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں غروب شمس کے بعد اور مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعات پڑھتے تھے ۔ [ مسلم : ۸۳۶]
اور دوسری روایت میں ان کابیان یہ ہے کہ ہم مدینہ منورہ میں تھے ، اور جب مؤذن اذان کہتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جلدی جلدی ستونوں کی طرف جاتے اور دو رکعات ادا کرتے ، یہاں تک کہ جب باہر سے آنے والا کوئی شخص مسجد کے اندر پہنچتا تو وہ یہ سمجھتا کہ مغرب کی نماز پڑھی جا چکی ہے، کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی تعداد یہ دو