کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 24
کہ میں وہاں نماز پڑھوں ؟ ‘‘ ، انہوں نے اپنی پسندیدہ جگہ کی طرف اشارہ کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنا لی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی ، پھر دو رکعات پڑھیں ، پھر سلام پھیرا ، اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ ہی سلام پھیرا ۔۔۔۔ اور اسی حدیث کے آخر میں ہے کہ ( فَإِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلیَ النَّارِ مَنْ قاَلَ : لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، یَبْتَغِیْ بِذٰلِکَ وَجْہَ اللّٰہِ )
ترجمہ : ’’ اللہ تعالی نے اس شخص کو جہنم کی آگ پر حرام کردیا ہے جس نے خالصتا اللہ کی رضا کیلئے لا إلہ إلا اللہ کہا ۔‘‘
[ البخاری : ۱۱۸۶ ، مسلم : ۳۳ ]
ان تمام احادیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ ماہِ رمضان المبارک کی نماز ِتراویح کے علاوہ بھی نفل نماز باجماعت پڑھی جا سکتی ہے ، لیکن اسے ہمیشہ کیلئے عادت بنانا درست نہیں ہے ، کبھی کبھی ایسے کیا جا سکتا ہے ، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر وبیشتر نفل نماز اکیلے ہی ہوتی تھی ۔
[ شرح صحیح مسلم للنووی : ۵/۱۶۸، نیل الأوطار :۲/۲۷۵ ، المغنی لابن قدامہ : ۲/۵۶۷، الشرح الممتع لابن عثیمین :۴/۸۳]