کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 23
تشریف لائے ، اور اس میں سے کچھ کھایا ، پھر فرمایا : ( قُوْمُوْا فَأُصَلِّیَ لَکَُمْ ) ’’کھڑے ہو جاؤ ، میں تمہیں نماز پڑھاؤں ۔‘‘حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، میں نے ایک چٹائی بچھائی جو کہ طویل عرصے سے پڑی سیاہ ہو چکی تھی ، میں نے اس پر پانی بہایا ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہو گئے ، میں اور ایک یتیم ( ہم دونوں ) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی ، اور بوڑھی دادی جان ہمارے پیچھے کھڑی ہو گئیں ، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعات پڑھائیں اور پھر چلے گئے ۔ [البخاری : ۳۸۰ ، مسلم : ۶۵۸ ]
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ایک اور روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے ، گھر میں صرف وہ ، ان کی والدہ اور حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا ( حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خالہ ) تھیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (قُوْمُوْا فَأُصَلِّیَ بِکُم) ’’ کھڑے ہو جاؤ ، تاکہ میں تمہیں نماز پڑھاؤں ‘‘ جبکہ وہ کسی فرض نماز کا وقت نہ تھا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو اپنی دائیں جانب کھڑا کیا ، اور خاتون کو اپنے پیچھے ، اور انہیں نماز پڑھائی ۔ [البخاری : ۳۸۰ ، مسلم : ۶۶۰ ]
اور حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنی قوم کو نماز پڑھایا کرتے تھے ، پھر ان کی نظر کمزور پڑ گئی ، اور اچانک بارشیں آئیں اور ان کے اور ان کی قوم کے درمیان ایک وادی حائل ہو گئی جسے عبور کرنا ان کیلئے مشکل ہو گیا ، چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے گھر تشریف لائیں اور ان کے گھر کے کسی کونے میں نماز پڑھیں تاکہ وہ اسی جگہ کو اپنی مستقل جائے نماز بنا لیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تشریف لے گئے ، اور ابھی گھر میں بیٹھے ہی تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( أَیْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّیَ مِنْ بَیْتِکَ ؟ ) ’’تم اپنے گھر میں کہاں یہ چاہتے ہو