کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 22
آل عمران شروع کر دی ، اور اسے بھی ختم کردیا ، اور آپ ٹھہر ٹھہر کر قراء ت کر رہے تھے ، جب کسی تسبیح والی آیت سے گذرتے تووہاں تسبیح پڑھتے ، اور جب سوال والی آیت سے گذرتے تووہاں سوال کرتے ، اور جب پناہ والی آیت سے گذرتے تووہاں پناہ طلب کرتے ۔ ۔۔ [ مسلم : ۷۷۲] اور حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( نماز میں ) کھڑا ہوا ، آپ نے سورۃ البقرۃ کی قراء ت فرمائی ، اور آپ جب رحمت والی آیت سے گذرتے تو رک جاتے اور ( رحمت کا ) سوال کرتے ، اور جب عذاب والی آیت سے گذرتے تو رک کر اللہ تعالی کی پناہ طلب کرتے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا ، اور وہ بھی اتنا ہی لمبا تھا جتنا قیام تھا ، آپ رکوع میں یہ دعا بار بار پڑھتے رہے : ( سُبْحَانَ ذِیْ الْجَبَرُوْتِ ، وَالْمَلَکُوْتِ ، وَالْکِبْرِیَائِ ، وَالْعَظَمَۃِ ) ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام ہی کے بقدر سجدہ کیا ، اور سجدے میں بھی یہی دعا پڑھتے رہے ، پھر جب آپ دوسری رکعت کیلئے کھڑے ہوئے تو اس میں سورۃ آل عمران کی تلاوت فرمائی، اس کے بعد ہر رکعت میں ایک ایک سورت پڑھتے رہے ۔ [ ابو داؤد : ۸۷۳ ، النسائی : ۱۰۴۹ ۔وصححہ الألبانی] اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کی ہے ، اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو قیام فرمایا ، اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑا ہو گیا ۔۔۔[ البخاری :۹۹۲ ، مسلم : ۷۶۳] اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی دادی حضرت ملیکۃ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے کی دعوت دی جوکہ انہوں نے خود تیار کیا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم