کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 21
پوچھا گیا تو انہوں نے بیان فرمایاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو عمل کرتے اسے ہمیشہ جاری رکھتے ، اور پھر فرماتیں ، تم میں سے کون ہے جو عبادت کرنے کی اتنی طاقت رکھتا ہو جتنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے ! [ البخاری : ۶۴۶۶ ، مسلم : ۷۸۳] اور مذکورہ تمام احادیث میں عمل صالح پر ہمیشگی کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، اور یہ کہ اللہ تعالی کو سب سے محبوب عمل بھی وہی ہے جسے ہمیشہ جاری رکھا جائے ، اگرچہ وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو ، اور ان میں اس بات کی دلیل بھی ہے کہ عبادت میں میانہ روی اختیار کی جائے اور سختی اور تشددسے اجتناب کیا جائے۔ 7. نماز نفل کبھی کبھی جماعت کے ساتھ پڑھی جا سکتی ہے نماز نفل کبھی کبھی باجماعت ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب لمبی نماز پڑھائی ، یہاں تک کہ میں نے برا ارادہ کر لیا ، ان سے پوچھا گیا کہ کس چیز کا ارادہ کیا تھا ؟ انہوں نے جواب دیا : میں نے یہ ارادہ کیا تھا کہ بیٹھ جاؤں اور چھوڑ کر چلا جاؤں ۔ [ البخاری : ۱۱۳۵ ، مسلم : ۷۷۳ ] اور حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک رات میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی ، تو آپ نے سورۃ البقرۃ شروع کردی ، میں نے دل میں کہا : شاید آپ سو آیات پڑھ کر رکوع کریں گے ، لیکن آپ نے قراء ت جاری رکھی ، میں نے دل میں کہا : شاید آپ اسے دور کعات میں مکمل کریں گے ،لیکن آپ نے قراء ت جاری رکھی ، میں نے دل میں کہا : شاید اسے مکمل کرکے رکوع میں چلے جائیں گے ، لیکن آپ نے اسے ختم کرکے سورۃ النساء شروع کردی ، اور اسے بھی ختم کردیا ، پھر آپ نے سورۃ