کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 19
تک کہ وہ چست ہو ، اور جب تھک جائے تو وہ بیٹھ جائے ‘‘ [ البخاری ۱۱۵۰ ، مسلم : ۷۸۴] اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ کونسا عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھا ؟ انہوں نے جواب دیا : وہ عمل جو ہمیشہ جاری رہے ، میں نے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیام کیلئے کب بیدار ہوتے تھے ؟ انہوں نے کہا : جب مرغے کی آواز سنتے ۔ [ البخاری ۱۱۳۲ ، مسلم : ۷۴۱ ] اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( خُذُوْا مِنَ الْأعْمَالِ مَا تُطِیْقُوْنَ ، فَإِنَّ اللّٰہَ لاَ یَمَلُّ حَتّٰی تَمَلُّوْا ) ترجمہ : ’’ تم اپنی طاقت کے مطابق ہی عمل کیا کرو ، کیونکہ اللہ تعالی اس وقت تک نہیں اکتاتا جب تک تم خود نہ اکتا جاؤ ۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کووہ نماز زیادہ محبوب تھی جس پر ہمیشگی کی جائے چاہے وہ تھوڑی کیوں نہ ہو ، اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز شروع کرتے تو اسے ہمیشہ جاری رکھتے ۔ [البخاری :۱۹۷۰، مسلم : ۷۸۲ ] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( إِنَّ الدِّیْنَ یُسْرٌ ، وَلَنْ یُشَادَّ الدّیْنَ أَحَدٌ إِلاَّ غَلَبَہُ ، فَسَدِّدُوْا وَقَارِبُوْا ، وَأَبْشِرُوْا ، وَاسْتَعِیْنُوْا بِالْغُدْوَۃِ وَالرَّوْحَۃِ وَشَیْئٍ مِنَ الدُّلْجَۃِ ) ترجمہ : ’’ دین ( اسلام ) یقینا آسان ہے ، اور جو شخص دین میں سختی کرے گا دین اس پر غالب آ جائے گا ، لہذا تم ( افراط وتفریط سے بچتے ہوئے ) درمیانی راہ اختیار کرو ، قریب رہو ، اور خوش ہو جاؤ ، اور صبح ، شام اورکچھ رات کے حصے میں عبادت کرکے مدد