کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 182
اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں یوں ارشاد فرمایا : ( مَنْ نَسِیَ صَلاَۃً أَوْ نَامَ عَنْہَا فَکَفَّارَتُہَا أَنْ یُّصَلِّیَہَا إِذَا ذَکَرَہَا ) ترجمہ : ’’ جو شخص کسی نماز کو بھول جائے یا اس سے سویا رہ جائے ، تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے اس وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے ۔‘‘ [ البخاری : ۵۹۷ ، مسلم : ۶۸۴ ] ہم نے اس مسئلے میں اب تک جتنی احادیث ذکر کی ہیں ، ان سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ سببی نمازیں اوقاتِ ممنوعہ میں پڑھی جا سکتی ہیں ، مثلا فوت ہونے والی فرض نماز ، جماعت کا ثواب پانے کیلئے دوبارہ پڑھی جانے والی نماز ، تحیۃ المسجد ، سجدۂ تلاوت ، سجدۂ شکر ، نمازِ کسوف ، طواف کے بعد دو رکعتیں ، عصر اور فجر کے بعد نمازِ جنازہ ، جمعہ کے روز عین دو پہر کے وقت امام کے منبر پر جانے تک مسجد میں نماز ، سنتِ وضو ، نمازِ استخارہ ، (اگر کسی فوری معاملہ میں استخارہ کرنا ہو اور اسے مؤخر کرنے کی صورت میں اس کے فوت ہونے کا اندیشہ ہو ) ، صلاۃ التوبہ ، سنتِ فجر کو نمازِ فجر کے بعد پڑھنا ۔۔۔۔یہ سب سببی نمازیں ہیں جنہیں اوقاتِ کراہت میں پڑھنا جائز ہے ۔ [ مجموع فتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ : ۲۳/۲۵۹ ، ۲۳/۱۷۸ ، مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ لابن باز : ۱۱/۲۸۶ ، ۳۸۴ ] لیکن تین تنگ اوقات میں نمازِ جنازہ پڑھنا اور فوت شدگان کو دفن کرنا ممنوع ہے ، اور وہ ہیں : عین غروبِ آفتاب ، اور عین طلوعِ آفتاب اور عین زوالِ آفتاب کے وقت ، جیسا کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث سابقہ صفحات میں گذر چکی ہے ۔ اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ، تو آپ نے فرمایا :