کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 166
14. سورۃ الانشقاق میں ﴿ وَإِذَا قُرِیئَ عَلَیْہِمُ الْقُرْآنُ لاَ یَسْجُدُوْنَ ﴾ پر ۔ [الانشقاق : ۲۱ ]
15. سورۃ العلق کے آخر میں ﴿ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ ﴾ پر ۔
5. جہری نماز میں سجدۂ تلاوت ثابت ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو نماز عشاء پڑھائی تو انہوں نے اس میں سورۃ الانشقاق کی قراء ت کی ، اور سجدۂ تلاوت کیا ، اور جب ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا : میں نے حضرت ابو القاسم 1کے پیچھے اس میں سجدہ کیا تھا ، اس لئے اب میں اس میں سجدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ میری آپ سے ملاقات ہو جائے ۔ [ البخاری : ۷۶۶ ، ۶۷۸ ، مسلم : ۵۷۸ ]
6. سجدۂ تلاوت کی کیفیت
جو شخص آیتِ سجدہ کو پڑھے ، یا اسے بغور سنے تو اس کیلئے مستحب یہ ہے کہ وہ قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہے ، اور سجدے کی حالت میں چلا جائے ، اور دعائے سجدۂ تلاوت پڑھے ، پھر سجدے سے تکبیر کہے بغیر ، اور اسی طرح تشہد اور سلام کے بغیر اٹھ جائے ۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر قرآن پڑھتے تھے ، اور جب سجدے سے گذرتے تو تکبیر کہتے اور سجدہ ریز ہو جاتے ، اور ہم بھی آپ کے ساتھ سجدے میں چلے جاتے ۔
[ ابو داؤد : ۱۴۱۳ ۔ ضعفہ الحافظ ابن حجر فی بلوغ المرام ، والألبانی فی إرواء الغلیل : ۴۷۲ ، وأخرجہ الحاکم : ۱/۲۲۲عن عبید اللہ وصححہ ووافقہ الذہبی ، اور میں نے امام ابن باز رحمۃ اللہ علیہ سے بلوغ المرام کی حدیث : ۳۶۹ کی شرح کے دوران سنا تھا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی