کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 144
وَإِذَا أَصْبَحْتَ فلَاَ تَنْتَظِرِ الْمَسَائَ ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِکَ لِمَرَضِکَ ، وَمِنْ حَیَاتِکَ لِمَوْتِکَ )
ترجمہ : ’’ جب تم شام کر لو تو صبح کا انتظار مت کرو ، اور جب تم صبح کر لو تو شام کا انتظار مت کرو ، اور اپنی صحت کے دوران اپنی بیماری کے دنوں کیلئے اور اپنی زندگی کے دوران اپنی موت کیلئے عمل کر لو ‘‘ [ البخاری : ۶۴۱۶ ]
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب کہا ہے :
اغتنم فی الفراغ فضل رکوع فعسی أن یکون موتک بغتۃ
کم صحیح رأیت من غیر سقم ذہبت نفسہ الصحیحۃ فلتۃ
ترجمہ : ’’ فراغت کے اوقات میں رکوع کی فضیلت کو غنیمت سمجھو ، کیونکہ عین ممکن ہے کہ تمہاری موت اچانک آ جائے ، اور میں نے کتنے صحتمند دیکھے ہیں جن کی صحتمند جانیں اچانک رخصت ہو گئیں ‘‘ [ ہدی الساری لابن حجر : ۴۸۱ ]
اور جب امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کو امام عبد اللہ بن عبد الرحمن الدارمی الحافظ رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کی خبر ملی تو انہوں نے کہا :
إن عشت تفجع بالأحبۃ کلہم وبقاء نفسک لا أبا لک أفجع
ترجمہ : ’’ اگر آپ زندہ رہتے تو تمام احباب کے صدمے آپ کو سہنے پڑتے ، ا ور تمہاری بقاء اللہ نہ کرے اور بھی صدمے کا باعث ہے ۔‘‘
اور ایک اور شاعر نے کیا خوب کہا ہے :
صلاتک نور والعباد رقود ونومک ضد للصلاۃ عنید
وعمرک غنم إن عقلت ومہلۃ یسیر ویفنی دائبا ویبید