کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 14
۳۔ اور کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر قراء ت کرتے اور جب آپ کی قراء ت کا کچھ حصہ باقی ہوتا تو آپ کھڑے ہوجاتے اور رکوع بحالتِ قیام فرماتے ۔ اور یہ تینوں حالتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔ [ زاد المعاد : ۱/۳۳۱ ]
اورمیں نے اپنے استاذ امام عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ سے سنا تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تمام روایات کو جمع کیا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کی چار کیفیات سامنے آتی ہیں :
۱۔ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کھڑے ہو کر ہی رکوع کرتے ۔
۲۔ بیٹھ کر قراء ت کرتے ، پھر جب تیس / چالیس کے قریب آیات باقی ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوجاتے اور قراء ت مکمل کرکے رکوع میں چلے جاتے ۔
۳۔ بیٹھ کر قراء ت کرتے اور جب قراء ت ختم ہو جاتی تو کھڑے ہوکر رکوع میں چلے جاتے ۔
۴۔ پوری نماز بیٹھ کر ہی پڑھتے ۔ [ یہ بات انہوں نے صحیح بخاری کی حدیث ۱۱۱۸ اور ۱۱۱۹کی شرح کرتے ہوئے بیان کی ]
4. حالتِ سفر میں سواری پر نفل نماز پڑھنے کا جواز ، چاہے سفر لمبا ہو یا مختصر
سواری پر نفل نماز پڑھنا درست ہے ، چاہے وہ کار ہو یا جہاز ہو ، کشتی ہو یا کوئی اور سواری ہو ، لیکن فرض نماز کیلئے سواری سے اترنا لازم ہے ، سوائے اس کے کہ اس سے اترنا نا ممکن ہو ، جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سفر کے دوران سواری کا رخ جس طرف بھی ہوتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر ہی نماز پڑھ لیتے تھے ، آپ رات کی نماز میں اپنے سر سے اشارہ کرتے ، ہاں البتہ فرض نمازیں سواری پر نہیں