کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 136
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ( أَمَّا الرُّکُوْعُ فَعَظِّمُوْا فِیْہِ الرَّبَّ ، وَأَمَّا السُّجُوْدُ فَاجْتَہِدُوْا فِیْ الدُّعَائِ، فَقَمِنٌ أَنْ یُّسْتَجَابَ لَکُمْ ) ترجمہ : ’’ تم رکوع میں رب تعالی کی عظمت بیان کیا کرو ، اور سجدے میں دعا زیادہ سے زیادہ کیا کرو ، کیونکہ عین قریب ہے کہ تمہاری دعا قبول کر لی جائے ۔‘‘[ مسلم : ۴۷۹ ] اور علماء کرام رحمہم اللہ کے درمیان اس مسئلہ میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ سجدے کم اور قیام لمبا کرنا افضل ہے یا سجدے زیادہ اور قیام مختصر کرنا افضل ہے ؟ چنانچہ ان میں سے بعض علماء کا موقف یہ ہے کہ لمبے قیام کی بہ نسبت رکوع وسجود زیادہ کرنا افضل ہے ، اور یہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردوں کا موقف ہے ، اور ان کی دلیل سجدے کی فضیلت میں وارد مذکورہ احادیث ہیں ۔ جبکہ کئی علماء کا کہنا ہے کہ دونوں برابر ہیں ۔ اوربعض اہل علم نے پہلی رائے کو اختیار کیا ہے ، یعنی یہ کہ کثرتِ رکوع وسجود کی بہ نسبت لمبا قیام کرنا افضل ہے ، اور ان کی دلیل حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث ہے جس میں بہترین نماز اس نماز کو قرار دیا گیا ہے جس میں لمبا قیام ہو ۔ [ المغنی لابن قدامہ : ۲/۵۶۴ ، فتاوی ابن تیمیہ : ۲۳/۶۹ ، نیل الأوطار : ۲/۲۷۰ ] اور اما م طبری رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالی کے اس فرمان ﴿ أَمَّنْ ہُوَ قَانِتٌ آنَائَ اللَّیْلِ سَاجِدًا وَقَائِمًا ﴾ [ الزمر : ۹] ترجمہ : ’’ کیا ( یہ بہتر ہے ) یا جو شخص رات کے اوقات سجدہ اور قیام کی حالت میں عبادت کرتے ہوئے گذارتا ہے ۔‘‘