کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 135
اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے کسی شخص نے سوال کیا کہ اللہ تعالی کو سب سے محبوب عمل کونسا ہے ، یا یہ سوال کیا کہ ایسا عمل بتائیں جو انہیں جنت میں داخل کردے ، تو انہوں نے بیان کیا کہ انہوں نے یہی سوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا تو انہوں نے ارشاد فرمایا :
( عَلَیْکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ ، فَإِنَّکَ لاَ تَسْجُدُ لِلّٰہِ سَجْدَۃً إِلاَّ رَفَعَکَ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَۃً ، وَحَطَّ عَنْکَ بِہَا خَطِیْئَۃً )
ترجمہ : ’’ تم زیادہ سے زیادہ سجدے کیا کرو ، کیونکہ تم اللہ تعالی کی رضا کیلئے ایک سجدہ کرو گے تو وہ اس کے بدلے میں تمہارا ایک درجہ بلند کردے گا اورتمہارا ایک گناہ مٹا دے گا ‘‘ [ مسلم : ۴۸۸ ]
اور حضرت ربیعہ بن کعب الأسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات گذارتا تھا ، ایک رات میں آپ کے پاس وضو کا پانی اور آپ کی ضرورت کی اشیاء لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تم سوال کرو ‘‘ میں نے کہا : میں آپ سے اس بات کا سوال کرتا ہوں کہ میں جنت میں آپ کے ساتھ داخل ہوں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کوئی اور سوال ؟ میں نے کہا : بس یہی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( فَأَعِنِّیْ عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْدِ )
’’ تم کثرتِ سجود کے ذریعے اپنے نفس پر میری مدد کرو ‘‘ [ مسلم : ۴۸۹ ]
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( أَقْرَبُ مَا یَکُوْنُ الْعَبْدُ مِنْ رَّبِہٖ وَہُوَ سَاجِدٌ ، فَأْکْثِرُوْا الدُّعَائَ )
ترجمہ : ’’ بندہ اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جب وہ حالتِ سجدہ میں ہوتا ہے ، لہذا تم سجدے میں دعازیادہ کیا کرو‘‘
[مسلم : ۴۸۲]