کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 13
اور امام الخطابی رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کو ترجیح دی ہے کہ نفل نماز پڑھنے والا شخص بیٹھ کر نہ پڑھے ، کیونکہ بیٹھ کر فرضی نمازپڑھنے کی اجازت تو صرف اس مریض کیلئے ہے جس کیلئے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے میں مشقت ہو ، اور اسے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے شخص کے آدھے اجر کا مستحق قرار دیا گیا ہے ، تو اس کیلئے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے جواز کے ساتھ ساتھ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔۔۔۔ اور جو شخص لیٹ کر نمازِ نفل پڑھے باوجودیکہ وہ بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر پڑھنے کی قدرت رکھتا ہو تو اس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ اہلِ علم میں سے کسی نے اس کی رخصت نہیں دی ۔ [ فتح الباری : ۲/۵۸۵ ، اور میں نے امام عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمۃ اللہ علیہ کو امام الخطابی رحمۃ اللہ علیہ کے اس کلام پر تبصرہ کرتے ہوئے سنا تھا کہ یہی بات سب سے زیادہ قریب ہے ، اور رہا وہ شخص جس کو فرض نماز میں کھڑے ہونے اور بیٹھنے پر قدرت نہ ہو تواس کیلئے کامل اجر ہے ، اور نفلی نماز پڑھنے والے شخص کو بغیر عذر کے لیٹ کر نماز نہیں پڑھنی چاہئیے] اور جو شخص بیٹھ کر نماز پڑھے اس کیلئے مستحب یہ ہے کہ وہ آلتی پالتی مار کر بیٹھے ، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ آلتی پالتی مار کر بیٹھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ۔ [ النسائی : ۱۶۶۱ ۔ وصححہ الألبانی ] امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کی تین حالتیں تھیں : ۱۔ بحالتِ قیام ( اور زیادہ تر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی حالت میں نماز پڑھتے تھے) ۔ ۲۔ کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے اور اسی حالت میں رکوع بھی کرتے ۔