کتاب: نماز نفل کتاب و سنت کی روشنی میں - صفحہ 122
کی زبان سے قرآن کی قراء ت مشکل ہو جائے ، اور اسے کچھ پتہ نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ، تو وہ لیٹ جائے ۔‘‘[ مسلم : ۷۸۷ ]
7. اس کیلئے مستحب ہے کہ وہ قیام اللیل کیلئے اپنے اہلِ خانہ کو بھی بیدار کرے ، جیساکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو قیام کرتے ، پھر جب وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے بھی ارشاد فرماتے :
( قُوْمِیْ ، فَأَوْتِرِیْ یٰا عَائِشَۃُ ) ’’ اے عائشہ ! اٹھو اور وتر پڑھ لو ‘‘ [ البخاری : ۹۹۷ ، مسلم : ۷۴۴ ]
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
( رَحِمَ اللّٰہُ رَجُلاً قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلّٰی ، ثُمَّ أَیْقَظَ امْرَأَتَہُ فَصَلَّتْ ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِیْ وَجْہِہَا الْمَائَ ، وَرَحِمَ اللّٰہُ امْرَأَۃً قَامَتْ مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّتْ ، ثُمَّ أَیْقَظَتْ زَوْجَہَا ، فَإِنْ أَبٰی نَضَحَتْ فِیْ وَجْہِہٖ الْمَائَ )
ترجمہ : ’’ اللہ تعالی اس آدمی پر رحمت فرمائے جو رات کو بیدار ہوا اور اس نے نماز پڑھی ، پھر اس نے اپنی بیوی کو بھی جگایا اور اس نے بھی نماز پڑھی ، اور اگر اس نے انکار کیا تو اس نے اس کے چہرے پر پانی چھڑکا ، اور اللہ تعالی اس عورت پر رحمت فرمائے جو رات کو بیدار ہوئی اور اس نے نماز پڑھی ، پھر اس نے اپنے خاوند کو بھی جگایا اور اس نے بھی نماز پڑھی ، اور اگر اس نے انکار کیا تو اس نے اس کے چہرے پر پانی چھڑکا ۔‘‘
[ النسائی : ۱۶۱۰ ، ابن ماجہ : ۱۳۳۶ ، ابو داؤد : ۱۳۰۸ ۔ وصححہ الألبانی ]
اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ دونوں روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :