کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 8
نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام جو شخص کلمہ پڑھ کر دین اسلام میں داخل ہوتا ہے اس پر نماز کی ادائیگی فرض ہوجاتی ہے۔ دیکھئے سورۃ النساء آیت نمبر ۱۳۰، نیز ارشاد ِباری تعالیٰ ہے: [ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ Ǻ۝ۙ الَّذِيْنَ هُمْ فِيْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ Ą۝ۙ] یقینا فلاح پائی اہل ایمان نے جو اپنی نمازوں میں خشوع کرتے ہیں۔ (المؤمنون: ۱،۲( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ (چیزوں) پر رکھی گئی ہے: ۱۔ اشھد ان لا الہ الا اللّٰه اور اشھد ان محمدالرسول اللہ۔ ۲۔ نماز قائم کرنا ۳۔ زکوٰۃ ادا کرنا ۴۔ حج کرنا ۵۔ اور رمضان کے روزے رکھنا (ذا حدیث صحیح متفق علی صحتہ، شرح السنۃ للبغوی ج ۱ ص۱۷، ۱۸ ح۶، البخاری:۸، مسلم: ۱۶( قیامت کے دن انسان سے پہلا سوال نماز کے بارے میں ہوگا۔ (سنن ابن ماجہ: ۱۴۲۶ وسندہ صحیح وصححہ الحاکم علیٰ شرط مسلم ۲۶۲/۱، ۲۶۳ ووافقہ الذہبی ولہ شاہد عنداحمد ۶۵/۴، ۱۰۳،۳۷۷/۵( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صلوا کما رایتمونی اصلی(( نماز اسی طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔(صحیح بخاری ۸۹/۲ ح۶۳۱( نماز میں ایک اہم مسئلہ ہاتھ باندھنے کا ہے ، ایک گروہ کہتا ہے کہ نماز میں ہاتھ باندھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ دلیل نمبر ۱: سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ وہ نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی بائیں ذراع پر رکھیں [یہ حدیث مرفوع ہے] (مؤطا امام مالک ۱۵۹/۱ ح۳۷۷، صحیح بخاری مع فتح الباری ۱۷۸/۲ح ۷۲۰(