کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 51
\ تنبیہ(۱): سماک بن حرب (تابعی( رحمہ اللہ کے بارے میں ثابت کردیا گیا ہے کہ وہ جمہور محدثین کے نزدیک ثقہ وصدوق ہیں۔ ان پر اختلاط والی جرح کا مفصل ومدلل جواب دے دیا گیا ہے کہ سفیان ثوری اور شعبہ وغیرہما کی ان سے روایت قبل از اختلاط ہے لہٰذا ان روایتوں پر اختلاط کی جرح مردود ہے۔ تنبیہ(۲): سما ک بن حرب اگر عکرمہ سے روایت کریں تو یہ خاص سلسلۂ سند ضعیف ہے۔ دیکھئے سیر اعلام النبلاء (۲۴۸/۵) وتقریب التہذیب ( ۲۶۲۴، اشار الیہ( اگر وہ عکرمہ کے علاوہ دوسرے لوگوں سے، اختلاط سے پہلے روایت کریں تو وہ صحیح الحدیث و حسن الحدیث ہیں۔ والحمد للہ تنبیہ(۳): محمد عباس رضوی بریلوی نے لکھا ہے کہ " اس کا ایک راوی سماک بن حرب ۔ مدلس راوی ہے اور یہ روایت اس نے عن سے کی ہے اور بالاتفاق محدثین مردود ہوتا ہے۔ (مناظرے ہی مناظرے ص ۳۳۵ نیز دیکھئے ص ۱۲۹، ۱۳۴( رضوی صاحب کا یہ کہنا کہ "سماک بن حرب مدلس" بالکل جھوٹ ہے۔ کسی محدث نے سماک کو مدلس نہیں کہا اور نہ کتب مدلسین میں سماک کا ذکر موجود ہے۔ یاد رہے کہ جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ ہے۔ وما علینا الاالبلاغ (۱۸ شعبان ۱۴۲۷ھ(