کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 50
عبدالرحمن بن عبداللہ بن دینار: "صدوق یخطئ" (حسن الحدیث( نے یہی قول: "عن عبداللّٰه بن دینار عن ابی صالح عب ابی ھریرۃ عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: ان العبد لیتکلم بالکلمۃ۔۔۔۔ الخ مرفوعاً بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاری، کتاب الرقاق، باب حفظ اللسان ح ۶۴۷۸( معلوم ہو اکہ مرفوع اور موقوف دونوں صحیح ہیں اور امام بخاری کے نزدیک بھی ثقہ وصدوق کی زیادت معتبر ہوتی ہے۔ والحمداللہ * بعض لوگ مسند احمد (۲۲۶/۵ ح ۲۲۳۱۳) کے الفاظ "یضع ھذہ علی صدرہ" کے بارے میں تاویلات کے دفاتر کھول بیٹھتے ہیں حالانکہ امام ابن الجوزی نے اپنی سندکے ساتھ مسند احمد والی روایت میں "یضع ھذہ علی ھذہ علی صدرہ" کے الفاظ لکھے ہیں (۲۸۴/۱)اس سے مؤولین کی تمام تاویلات ھباء منثورا ہوجاتی ہیں اور "علی صدرہ" کے الفاظ صحیح اور محفوظ ثابت ہوجاتے ہیں۔ * جب یہ ثابت ہے کہ ثقہ وصدوق کی زیادت صحیح و حسن اور معتبر ہوتی ہے تو وکیع و عبدالرحمن بن مہدی کا سفیان الثوری سے "علی صدرہ" کے الفاظ بیان نہ کرنا چنداں مضر نہیں ہے، یحییٰ بن سعید القطان زبردست ثقہ وحافظ ہیں ان کا یہ الفاظ بیان کردینا عاملین بالحدیث کے لیے کافی ہے۔ * یاد رہے کہ سفیان ثوری سے باسند صحیح وحسن ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا ثابت نہیں ہے۔ * راوی اگر ثقہ یا صدوق ہوتو اس کا تفرد مضر نہیں ہوتا۔ * بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس روایت میں "فی الصلوٰۃ" کی صراحت نہیں ہے۔ عرض ہے کہ (ایک)حدیث (دوسری) حدیث کی تشریح کرتی ہے۔ مسنداحمد ہی میں اس روایت کے بعد دوسری روایت میں "فی الصلوٰۃ" کی صراحت موجود ہے۔