کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 48
25۔ ابو نعیم الاصبہانی: احتج بہ فی صحیحہ المستخرج علی صحیح مسلم(۲۸۹/۱، ۲۹۰ ح ۵۳۵( 26۔ ابن سید الناس: صحح حدیثہ فی شرح الترمذ ، قالہ شیخنا الامام محمد بدیع الدین الراشدی السندی" (دیکھئے نماز میں خشوع اور عاجزی یعنی سینے پر ہاتھ باندھنا ص ۱۰ ح۳( * یعقوب بن شیبہ: کہا جاتا ہے کہ انھوں نے سفیان ثوری کی سماک سے روایت کو صحیح قراردیا ہے، جیسا کہ گزر چکا ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ سماک بن حرب مذکور کو جمہور محدثین نے ثقہ و صدوق اور صحیح الحدیث قراردیا ہےلہٰذا ان پر بعض محدثین کی جرح مردود ہے۔ بعض علماء نے اس جرح کو اختلاط پر محمول کیا ہے یعنی اختلاط سے پہلے والی روایتوں پر کوئی جرح نہیں ہے۔ اختلاط کی بحث بعض علماء نے بتایا ہے کہ سماک بن حرب کا حافظہ آخری عمر میں خراب ہوگیا تھا، وہ اختلاط کا شکار ہو گئے تھے۔ تغیر باخرۃ، دیکھئے الکواکب النیرات لابن الکیال (ص ۴۵( اور الاغتباط بمن رمی بالاختلاط (ص۱۶۱ ت ۴۸( ابن الصلاح الشہرزوری نے کہا: "واعلم ان من کان من ھذا قبیل مختجاً برواتیہ فی الصحیحین او احدھما فانا نعرف علی الجملۃ ان ذلک مما تمیز وکان ماخوذاً عنہ قبل الاختلاط واللّٰه اعلم" (علوم الحدیث مع التقیید والایضاح ص ۶۶ نوع ۶۲( یعنی مختلطین کی صحیحین میں بطور حجت روایات کا مطلب یہ ہے کہ وہ اختلاط سے پہلے کی ہیں، یہ قول دوسرے قرائن کی روشنی میں بالکل صحیح ہے۔ صحح مسلم میں سماک بن حرب کے درج ذیل شاگرد ہیں: 1۔ ابوعوانہ(۲۲۴( 2۔ شعبہ (۲۲۴(