کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 45
تہذیب التہذیب ۲۰۵/۴ بلاسند( اس کا تعلق اختلاط سے ہے جس کا جواب آگے آرہا ہے۔ * یعقوب بن شیبہ: "وروایتہ عن عکرمۃ خاصۃ مضطربۃ وھو فی غیر عکرمۃ صالح ولیس من المتشبتین ومن سمع من سماک قدیماً مثل شعبۃ وسفیان فحدیثھم عنہ صحیح مستقیم والذی قال ابن المبارک انما یری انہ فیمن سمع منہ باخرۃ"(تہذیب الکمال ۱۳۱/۸( اس قول کا تعلق سماک عن عکرمہ (عن ابن عباس) اور اختلاط سے ہے ، ابن المبارک کا قول باسند نہیں ملا، اور باقی سب توثیق ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔ (دیکھئے اقوال تعدیل: بعد ۲۶( معدلین اوران کی تعدیل ان جارحین کی جرح کے مقابلے میں درج ذیل محدثین سے تعدیل مروی ہے: 1۔ مسلم: احتج بہ فی صحیحہ (دیکھئے میزان الاعتدال ۲۳۳/۲( شروع میں سماک کی بہت سی روایتوں کا حوالہ دیا گیا ہے جو صحیح مسلم میں موجود ہیں لہٰذا سماک مذکور امام مسلم کے نزدیک ثقہ وصدوق اور صحیح الحدیث ہیں۔ 2۔ البخاری: شروع میں گزرچکا ہے کہ امام بخاری نےصحیح بخاری میں سماک سے روایت لی ہے(۶۷۲۲( حافظ ذہبی نے اجتناب بخاری کا ذکرکرتے ہوئے لکھا ہے: "وقد علق لہ البخاری استشھاداً بہ(سیر اعلام النبلاء ۲۴۸/۵( اثبات التعدیل فی توثیق مؤمل بن اسماعیل میں گزرچکا ہے کہ امام بخاری جس راوی سے بطور استشہاد روایت کریں وہ (عام طور پر) امام بخاری کے نزدیک ثقہ ہوتا ہے۔ (دیکھئے ص ۳۰( 3۔ شعبہ: "روی عنہ " (صحیح مسلم : ۲۲۴( شعبہ کے بارے میں ایک قاعدہ ہے کہ وہ (عام طور پر اپنے نزدیک( صرف ثقہ سے روایت کرتے ہیں۔ دیکھئے تہذیب التہذیب (ج۱ ص۴، ۵) وقواعد فی علوم الحدیث