کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 44
لہٰذا ابن حبان کے نزدیک اس جرح کاتعلق حدیث سے نہیں ہے اسی لیے تو وہ سماک کی روایات کو صحیح قراردیتے ہیں۔ ۳۔ حافظ ابن حبان نے اپنی کتاب "مشاہیر علما الامصار" میں سماک بن حرب کو ذکر کیا ہے اور کوئی جرح نہیں (ص ۱۱۰ت۸۴۰) یعنی خود ابن حبان کے نزدیک بھی جرح باطل ومردود ہے۔ العقیلی: ذکرہ فی کتاب الضعفاء الکبیر (۱۷۸/۲، ۱۷۹( 6۔ جریر بن عبدالحمدی: انھوں نے سماک بن حرب کو دیکھا کہ وہ (کسی عذر کی وجہ سے) کھڑے ہوکر پیشاب کررہے تھے لہٰذا جریر نے ان سے روایت ترک کردی۔(الضعفاء للعقیلی ۱۷۹/۲ ، والکامل لابن عدی ۱۲۹۹/۳( یہ کوئی جرح نہیں ہے کیونکہ موطا امام مالک میں باسند صحیح ثابت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ (کسی عذر کی وجہ سے)کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے۔ (۱/۶۵ ح ۱۴۰ بتحقیقی( بریکٹ میں عذر کا اضافہ دوسرے دلائل کی روشنی میں کیا گیا ہے، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کے بارے میں کیا خیال ہے؟ 7۔ النسائی: "لیس بالقوی وکان یقبل التلقین" (السنن المجتبیٰ ۳۱۹/۸ح۵۶۸۰ بتحقیقی( تہذیب التہذیب میں امام نسائی والا قول: "فاذا انفرد باصل لم یکن حجۃ" تحفۃ الاشراف للمزی (۱۳۷/۵، ۱۳۸ ح ۶۱۰۴( میں مذکور ہے۔ * ابن المبارک: "سماک ضعیف فی الحدیث" (تہذیب الکمال ۱۳۱/۸ ، تہذیب التہذیب ۲۰۴/۴( یہ روایت بلا سند ہے۔ کامل ابن عدی (۱۲۹۹/۳)میں ضعیف سند کے ساتھ یہی جرح "عن ابن المبارک عن سفیان الثوری" مختصراً مروی ہے جیسا کہ نمبر ۱ کے تحت گزرچکا ہے۔ * البزار: "کان رجالً مشھوراً لا اعلم احداً ترکہ وکان قد تغیر قبل موتہ" (