کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 29
۶۔ ابن عبدالبر نے اس کی ایک حدیث کو "حدیث صحیح " کہا۔ (الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب المطبوع مع الاصابۃ ج ۳ ص ۶۱۵) ان چھ (۶) محدثین کے مقابلے میں کسی ایک محدث سے صراحتاً قبیصہ بن ہلب پر کوئی جرح ثابت نہیں ہے۔ حافظ ابن حجر کے نزدیک یہ راوی متابعت کی صورت میں "مقبول" ہے (تقریب التہذیب: ۵۵۱۶)ورنہ ان کے نزدیک وہ لین الحدیث ہے۔ مؤمل عن سفیان ثوری الخ والی روایت کی صورت میں قبیصہ مذکور حافظ ابن حجر کے نزدیک مقبول (مقبول الحدیث) ہوا۔ فتح الباری کے سکوت (۲۲۴/۳) کی روشنی میں دیوبندیوں کے نزدیک یہ راوی حافظ ابن حجر کے نزدیک حسن الحدیث ہے۔ نیز دیکھئے تعدیل نمبر:۲۰ حافظ ابن حجر کے کلام پر یہ بحث بطور الزام ذکر کی گئی ہےورنہ قبیصہ مذکور بذات خود حسن الحدیث ہیں۔ والحمدللہ