کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 27
کل معدلین = ۱۸ زمانہ ٔ تدوین حدیث کے محدثین کرام نے ضعیف ومجروح راویوں پرکتابیں لکھی ہیں مثلاً: کتاب الضعفاء للامام البخاری کتاب الضعفاء للامام النسائی کتاب الضعفاء للامام ابی زرعۃ الرازی کتاب الضعفاء لابن شاہین کتاب المجروحین لابن حبان کتاب الضعفاء الکبیر للعقیلی کتاب الضعفاء والمتروکین للدارقطنی الکامل لابن عدی الجرجانی احوال الرجال للجوزجانی یہ سب کتابیں ہمارے پاس موجود ہیں (والحمد للہ) اور ان میں سے کسی ایک کتاب میں بھی مؤمل بن اسماعیل پر جرح کا تذکرہ نہیں ہے۔ گویا ان مذکورین کے نزدیک مؤمل پر جرح مردود یاثابت نہیں ہے۔ حتٰی کہ ابن الجوزی نے کتاب الضعفاء والمتروکین (ج۳ ص ۳۱،۳۲)میں بھی مؤمل بن اسماعیل کا ذکر تک نہیں کیا ہے۔ * موجودہ زمانے میں بعض دیوبندی وبریلوی حضرت مؤمل بن اسماعیل المکی پر جرح کرتے ہیں اور امام بخاری سے منسوب غلط اور غیر ثابت جرح "منکر الحدیث" کو مزے لے لے کر بیان کرتے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ سینے پر ہاتھ باندھنے والی ایک حدیث میں مؤمل کا ذکر آگیا ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ ۲۴۳/۱ ح ۴۷۹ ، والطحاوی فی احکام القرآن۱۸۶/۱ح۳۲۹ مؤمل: نا سفیان (الثوری( عن عاصم بن کلیب عن ابیہ عن وائل بن حجر( اس سند میں عاصم بن کلیب اور ان کے والد کلیب دونوں محدثین کے نزدیک