کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 25
"وھٰذا اسناد جید"(تفسیر ابن کثیر ۴۲۳/۴ سورۃ المعارج( وکذلک جودلہ فی مسند الفاروق (۳۶۷/۱)
معلوم ہوا کہ مؤمل مذکور حافظ ابن کثیر کے نزدیک جید الحدیث یعنی ثقہ صدوق ہیں۔13۔ الضیاء المقدسی : "اورد حدیثہ فی المختارۃ" (۳۴۵/۱ ح ۲۳۷)معلوم ہوا کہ مؤمل حافظ ضیاء کے نزدیک صحیح الحدیث ہیں۔
* ابوداؤد: "قال ابو عبید الآجری: سالت ابا داؤد عن مؤمل بن اسماعیل فعظمہ ورفع من شانہ الا انہ یھم فی الشیئ۔ (تہذیب الکمال ۵۲۷/۱۸(اس سے معلوم ہوا کہ ابوداؤد سے مروی قول کے مطابق مؤمل ان کے نزدیک حسن الحدیث ہیں لیکن ابوعبیدالآجری کی توثیق معلوم نہیں لہٰذا اس قول کے ثبوت میں نظر ہے۔15۔ حافظ الہیثمی: "ثقۃ وفیہ ضعف" (مجمع الزوائد ۱۸۳/۸(یعنی مؤمل حافظ ہیثمی کے نزدیک حسن الحدیث ہے۔16۔ حافظ النسائی: "روی لہ فی سننہ المجتبی۴۰۹۷،۴۵۸۹، السلفیہ(ظفر احمد تھانوی دیوبندی نے کہا: "وکذا کل من حدث عنہ النسائی فھو ثقۃ"(قواعد علوم الحدیث ص ۲۲۲(
یعنی السنن الصغریٰ کے جس راوی پر امام نسائی جرح نہ کریں وہ (عام طور( ان (ظفر احمد تھانوی اور دیوبندیوں( کے نزدیک ثقہ ہوتا ہے۔
17۔ ابن شاہی: "ذکرہ فی کتاب الثقات" (ص۲۳۲ ت ۱۴۱۶(18۔ الاسماعیلی: "روی لہ فی مستخرجہ (علیٰ صحیح البخاری)" (انظر فتح الباری ۳۳/۱۳ تحت ح ۷۰۸۳(
* ابن حجر العسقلانی: "ذکر حدیث ابن خزیمۃ (وفیہ مؤمل بن اسماعیل) فی فتح الباری