کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 24
یعنی وہ ان کے نزدیک صحیح الحدیث عن سفیان (الثوری) ہے۔ 8۔ الحاکم: "صحح لہ فی المستدرک علی شرط الشیخین ووافقہ الذہبی" (۳۸۴/۱ ح ۱۴۱۸) یہ روایت مؤمل بن سفیان (الثوری( کے سند سے ہے لہٰذا مؤمل مذکور حاکم اور ذہبی دنوں کے نزدیک صحیح الحدیث ہیں۔ 9۔ حافظ ذہبی: "کان من ثقات [البصریین]"(العبر فی خبر من غبر ۲۷۴/۱ وفیات ۲۰۶ھ) اس سے معلوم ہوا کہ ذہبی کے نزدیک مؤمل پر جرح مردود ہے کیونکہ وہ ان کے نزدیک ثقہ ہیں۔ 10۔ احمد بن حنبل : "روی عنہ" اما م احمد بن حنبل مؤمل سے اپنی المسند میں روایت بیان کرتے ہیں مثلاً دیکھئے (۱۶/۱ح ۹۷ وشیوخ احمد فی مقدمۃ مسند الامام احمد ۴۹/۱) ظفراحمد تھانوی دیوبندی نے لکھا ہے: "وکذا شیوخ احمد کلھم ثقات" اور اسی طرح احمد کے تمام استاد ثقہ ہیں۔ (قواعد فی علوم الحدیث ص ۱۳۳، اعلاء السنن ج ۱۹ ص ۲۱۸) حافظ ہیثمی نے فرمایا: "روی عنہ احمد وشیوخہ ثقات" اس سے احمد نے روایت کی ہے اور ان کے استاد ثقہ ہیں۔ (مجمع الزوائد ۸۰/۱) یعنی عام طور پر بعض راویوں کے استثنا کے ساتھ امام احمد کے سارے استاد (جمہور کے نزدیک)ثقہ ہیں ۔ 11۔ علی بن المدینی: "روی عنہ کما فی تھذیب الکمال"(۵۲۶/۱۸( وتھذیب التہذیب (۳۸۰/۱۰) وغیرھما وانظر الجرح والتعدیل (۳۷۴/۸) ابوالعرب القیروانی سے منقول ہے ان احمد وعلی بن المدینی لا یرویان الا عن مقبول ۔ (تہذیب التہذیب ۱۱۴/۹ ت ۱۵۵) یقیناً احمد اور علی بن المدینی (عام طور پر( صرف مقبول ہی سے روایت کرتے ہیں۔ 12۔ ابن کثیر الدمشقی : "قال فی حدیث "مؤمل عن سفیان (الثوری) " الخ: