کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 23
" ایسا راوی ابن حبان کے نزدیک ضعیف نہیں ہوتا، حافظ ابن حبان مؤمل کی حدیثیں خود صحیح ابن حبان میں لائے ہیں۔ (مثلاً دیکھئے الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان ج۸ ص ۲۵۳ ح ۶۶۸۱( ابن حبان نے کہا: "اخبرنااحمد بن علی بن المثنیٰ قال: حدثنا ابوعبیدۃ بن فضیل ابن عیاض قال: حدثنا مؤمل بن اسماعیل قال: حدثنا سفیان قال: حدثنا علقمۃ بن یزید۔۔۔"الخ (الاحسان ۲۷۴/۹ ح ۷۴۱۷( معلوم ہوا کہ مؤمل مذکور امام ابن حبان کے نزدیک صحیح الحدیث یا حسن الحدیث ہے، حسن الحدیث راوی پر "ربما اخطا" والی جرح کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ 3۔ امام بخاری: "استشھد بہ فی صحیحہ" امام بخاری سے منسوب جرح کے تحت یہ گزر چکا ہے کہ امام بخاری نے مؤمل بن اسماعیل سے صحیح بخاری میں تعلیقاً روایت لی ہے لہٰذا وہ ان کے نزدیک صحیح الحدیث (ثقہ صدوق ( ہیں۔ 4۔ سلیمان بن حرب: "یحسن الثناء علیہ" یعقوب بن سفیان الفارسی کی جرح کے تحت اس کا حوالہ گزرچکاہے۔ * اسحاق بن راہویہ: "ثقۃ"(تہذیب التہذیب ۳۸۱/۱۰( یہ قول بلا سند ہے لہٰذا اس کے ثبوت میں نظر ہے۔ 5۔ ترمذی : صحح لہ(۴۱۵، ۶۷۲، ۱۹۴۸( وحسن لہ (۲۱۴۶، [۳۲۶۶]( تنبیہ: بریکٹ [ ] کے بغیر والی روایتیں مؤمل عن سفیان (الثوری) کی سند سے ہیں۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ ترمذی کے نزدیک مؤمل صحیح الحدیث وحسن الحدیث ہیں۔ 6۔ ابن خزیمہ : "صحح لہ" (مثلاً دیکھئے صحیح ابن خزیمہ ۲۴۳/۱ ح ۴۷۹( دارقطنی نے "مؤمل بن سفیان " کی سند کے بارے میں لکھا ہے کہ "اسنادہ صحیح"