کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 22
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ثقہ راویوں کو بھی (بعض اوقات( خطا لگ جاتی ہے لہٰذا ایسا راوی اگر موثق عبدالجمہور ہوتو اس کی ثابت شدہ خطا کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور باقی روایتوں میں وہ حسن الحدیث، صحیح الحدیث ہوتا ہے۔ نیز دیکھئے قواعد فی علوم الحدیث (ص۲۷۵( ابن الترکمانی الحنفی والی جرح "قیل " کی وجہ سے مردود ہے ۔ دیکھئے الجوہر النقی (۳۰/۲( اس جرح کے مقابلے میں درج ذیل محدثین سے مؤمل بن اسماعیل کی توثیق ثابت یا مروی ہے۔ 1۔ یحیٰ بن معین: "ثقۃ" (تاریخ ابن معین راویۃ الدوری: ۲۳۵ والجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ۳۷۳/۸( کتاب الجرح والتعدیل میں ابن ابی حاتم نے لکھا ہے کہ "انا یعقوب بن اسحاق فیما کتب الی قال : نا عثمان بن سعید قال قلت لیحیی بن معین: ای شیئ حال المؤمل فی سفیان؟ فقال : ھو ثقۃ، قلت: ھو احب الیک او عبیداللہ؟ فلم یفضل احدا علی الآخر"(۳۷۴/۸) یعقوب بن اسحاق الہروی کا ذکر حافظ ذہبی کی تاریخ الاسلام میں ہے۔(۸۴/۲۵ وفیات سنۃ ۳۳۲ھ( حافظ ذہبی فرماتے ہیں: "ابو الفضل الھروی الحافظ ، سمع عثمان بن سعید الدارمی ومن بعدہ وصنف جزءاً فی الرد علی اللفظیۃ، روی عنہ عبدالرحمن ابن ابی حاتم بالاجازۃ وھو اکبر منہ، واھل بلدہ"(تاریخ الاسلام ۸۴/۲۵( ابن رجب الحنبلی نے شرح علل الترمذی میں یہ قول عثمان بن سعید الدارمی کی کتاب سے نقل کیا ہے۔(دیکھئے ۵۴۱/۲ وفی نسخۃ اخریٰ ص ۳۸۴، ۳۸۵( سوالات عثمان بن سعید الدارمی کا مطبوعہ نسخہ مکمل نہیں ہے۔ 2۔ ابن حبان: "ذکرہ فی کتاب الثقات(۱۸۷/۹) وقال : "ربما اخطا