کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 20
الحفظ کثیر الخطا" (تہذیب التہذیب ۳۸۱/۱۰( یہ قول بھی بلاسند ہے اور جمہور کے مخالف ہونے کی وجہ مردود ہے۔ یعقوب بن سفیان الفارسی: "سنی شیخ جلیل ، سمعت سلیمان بن حرب یحسن الثناء علیہ یقول : کان مشیختنا یعرفون لہ ویوصون بہ الا ان حدیثہ لا یشبہ حدیث اصحابہ، حتی ربما قال : کان لا یسعہ ان یحدث وقد یجب علی اھل العلم ان یقفوا (عن( حدیثہ ویتخففوا من الروایۃ عنہ فانہ منکر یروی المناکیر عن ثقات شیوخنا وھذا اشد فلو کانت ھذہ المناکیر عن ضعاف لکنا نجعل لہ عذراً" جلیل القدر سنی شیخ تھے، میں نے سلیمان بن حرب کو ان کی تعریف کرتے ہوئے سنا ، وہ فرماتے تھے: ہمارے استاد ان (کےحق( کی پہچان رکھتے تھے اور ان کے پاس جانے کا حکم دیتے تھے۔ مگر یہ ان کی حدیث ان کے ساتھیوں کی حدیث سے مشابہ نہیں ہے حتیٰ کہ بعض اوقات انھوں نے کہا: اس کے لیے حدیث بیان کرنا جائز نہیں تھا، اہل علم پر واجب ہے کہ وہ اس کی حدیث سے توقف کریں اور اس سے روایتیں کم لیں کیونکہ وہ ہمارے ثقہ استادوں سے منکر روایتیں بیان کرتے ہیں۔ یہ شدید ترین بات ہے، اگر یہ منکر روایتیں ضعیف لوگوں سے ہوتیں تو ہم انھیں معذور سمجھتے۔ (کتاب المعرفۃ والتاریخ ۵۲/۳( اگر یہ طویل جرح سلیمان بن حرب کی ہے تو یعقوب الفارسی مؤمل کے موثقین میں سے ہیں اور اگر یہ جرح یعقوب کی ہے تو سلیمان بن حرب مؤمل کے موثقین میں سے ہیں۔ تنبیہ: یہ جرح جمہور کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ * ابوزرعہ الرازی : "فی حدیثہ خطا کثیر" (میزان الاعتدال ۲۲۸/۴ ت ۸۹۴۹( یہ قول بھی بلا سند ہے۔ * البخاری: "منکر الحدیث(تہذیب الکمال ۵۲۶/۱۸، میزان الاعتدال ۲۲۸/۴، تہذیب التہذیب ۳۸۱/۱۰(