کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 16
یاد رہے کہ سماک کی یہ روایت عکرمہ سے نہیں ہے، لہٰذا اضطراب کا خدشہ نہیں، سفیان الثوری نے سماک سے حدیث کا سماع قدیماً (اختلاط سے پہلے) کیا ہے لہٰذا ان کی سماک سے حدیث مستقیم ہے۔(دیکھئے بذل المجہود ج ۴ ص۴۸۳، تصنیف خلیل احمد سہارنپوری دیوبندی( سماک کی روایت صحیح مسلم ، بخاری فی التعلیق اور سنن اربعہ میں ہے۔ (نیز دیکھئے ص۳۹) (یہ کتاب کا صفحہ ہے: محدث فورم پر سماک کی توثیق ملاحظہ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔۔شاکر) ۴۔ قبیصۃ بن ہلب (الطائی) ابن مدینی نے کہا: مجہول ہے ۔نسائی نے کہا: مجہول ۔العجلی نے کہا: ثقہ ہے ابن حبان نے ثقہ لوگوں میں شمار کیا۔ (تہذیب التہذیب ۳۱۴/۷(ترمذی نے اس کی ایک حدیث کو حسن کہا (سنن الترمذی: ۲۵۲( اور ابوداؤد نے اس کی حدیث پر سکوت کیا۔(سنن ابی داؤد ج۴ص۱۴۷، کتاب الاطعمۃ ، باب کراہیۃ التقدز للطعام ح ۳۷۸۴( ظفر احمد تھانوی دیوبندی کی تحقیق یہ ہے کہ ابوداؤد کا سکوت حدیث کے صالح الاحتجاج ہونے کی دلیل ہے اور اس کی سند راویوں کے صالح ہونے کی بھی دلیل ہے۔(قواعد الدیوبندیہ فی علوم الحدیث ص:۲۲۴، ۸۳( اگرچہ یہ قاعدہ مشکوک وباطل ہے لیکن دیوبندی حضرات پر تھانوی صاحب کی بات بہرحال حجت ہے ، امام بخاری نے اس کو التاریخ الکبیر (۱۷۷/۷)میں ذکر کیا ہے اور اس پر کوئی جرح نہیں کی۔ تھانوی صاحب کی تحقیق کے مطابق اگر امام بخاری کسی شخص پر اپنی تواریخ میں طعن (وجرح) نہ کریں تو وہ ثقہ ہوتا ہے۔(قواعد فی علوم الحدیث ص ۲۲۳طبع بیروت( ابن ابی حاتم نے کتاب الجرح والتعدیل (۱۲۵/۷)میں اس کا ذکر کرکے سکوت کیا ہے۔ تھانوی صاحب کے نزدیک ابن ابی حاتم کاسکوت راوی کی توثیق ہے۔(قواعد فی علوم الحدیث ص ۳۵۸( تھانوی صاحب کے یہ اصول علی الاطلاق صحیح نہیں ہیں، ان پر مشہور عرب محقق