کتاب: نماز میں ہاتھ باندھنے کا حکم اور مقام - صفحہ 14
سینے پر ہاتھ باندھنا دلیل نمبر ۱: وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ، "ثم وضع یدہ الیمنیٰ علی ظھر کفہ الیسریٰ والرسغ والساعد " پھر آپ نے دایاں ہاتھ بائیں ہتھیلی، کلائی اور (ساعد)بازوپر رکھا۔ صحیح ابن خزیمہ (۲۴۳/۱ ح ۴۸۰، ۷۱۴( صحیح ابن حبان (۱۶۷/۳ ح ۱۸۵۷ والموارد: ۴۸۵( مسند احمد (۳۱۸/۴ ح ۱۹۰۷۵( سنن نسائی(۱۲۶/۲ ح ۸۹۰( سنن ابی داؤد مع بذل المجہود (۴۳۷/۴، ۴۳۸ ح ۷۲۷ وسندہ صحیح( جائزہ: ۱۔ وائل بن حجر رضی اللہ عنہ: صحابی جلیل (تقریب التہذیب : ۷۳۹۳( ۲۔ کلیب : صدوق (تقریب التہذیب: ۵۶۶۰( ۳۔ عاصم بن کلیب: صدوق رمی بالارجاء (تقریب التہذیب : ۳۰۷۵( یہ صحیح مسلم کے راوی ہیں۔ ۴۔ زائدہ بن قدامہ: ثقۃ ثبت صاحب سنۃ (تقریب التہذیب: ۶۹۸۲( ۵۔ ابوالولید ہشام بن عبدالملک الطیالسی: ثقۃ ثبت(تقریب التہذیب: ۷۳۰۱( ۶۔ الحسن بن علی الحلوانی: ثقۃ حافظ لہ تصانیف (تقریب التہذیب: ۱۲۶۲( معلوم ہوا کہ یہ سند صحیح ہے۔ نیموی نے بھی آثار السنن (ص۸۳) میں کہا: "واسنادہ صحیح" تشریح: "الکف والرسغ والساعد" اصل میں ذراع (حدیث بخاری: ۷۴۰) کی تشریح ہے۔ المعجم الوسیط (۴۳۰/۱) میں ہے: " الساعد: مابین المرفق الکف من اعلی" ساعد کہنی اور ہتھیلی کے درمیان (اوپر کی طرف) کو کہتے ہیں۔ تنبیہ: " الساعد "کے مراد پوری "الساعد "ہے بعض الساعد نہیں۔