کتاب: نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں - صفحہ 8
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
افتتاحیہ
نماز ادا کرنا روزمرہ کی ایک عظیم الشان عبادت اور دین اسلام کے پانچ ارکان میں سے دوسرا اہم رکن ہے ۔ نماز کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دین اسلام کے باقی ارکان مثلا حج، زکوۃ، روزہ کی ادائیگی سال میں ایک دفعہ کی جاتی ہے لیکن نماز دن میں پانچ مرتبہ ادا کرنے کا حکم ہے۔
محترم قارئینِ کرام !ہر عبادت کی قبولیت کیلئے تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:
۱) عامل کا عقیدہ صحیح ہونا۔
۲) عمل صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے ہونا۔
۳) عمل وعبادت کا کتاب و سنت کے مطابق ہونا۔
ان تینوں شرطوں میں سے ایک کی کمی بھی اس عبادت کے رد کردیئے جانے کا باعث ہے۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص ایسا عمل کرتا ہے جس کے بارے میں ہمارا کوئی حکم نہیں ، تو وہ عمل مردود ہے۔ (مسلم:۴۴۹۳،۱۷۱۸)
اس حدیث سے ایک بات یہ واضح ہوئی کہ عبادت کیلئے صرف اللہ تعالیٰ کے ہاں شرف قبولیت پانے کے لئے نیت کا خالص یا درست ہونا کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ اس عبادت کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے مطابق ہونا بھی ضروری ہے۔ اس حدیث سے ان لوگوں کا بھی رد ہو گیا جو کہتے ہیں کہ نماز ہی پڑھنی ہے جیسے چاہے پڑھ لے۔ان لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان بھی ذہن میں