کتاب: نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں - صفحہ 24
اجر مختلف لکھا جاتا ہے۔ کسی کے لیئے دسواں حصہ اور کسی کے لیئے نواں حصہ،اسی طرح۔۔ آٹھواںحصہ، ساتواں حصہ، چھٹا حصہ، پانچواں حصہ، چوتھا حصہ، تہائی حصہ یا آدھا حصہ‘‘۔(ابوداؤد:۷۹۶، مسند احمد۴/۳۱۹،۳۲۱،۲۶۴، صحیح ابن حبان۵/۲۱۰ح۸۸۹)۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’ تجھ کو نماز سے اتنا ہی اجر ملے گا جتنا تم نے سوچ سمجھ کر نمازپڑھی ہے۔‘‘ (مجموع الفتاوی لابن تیمیہ ۲۲/۶۱۲) ۱۵ ......مسنون نماز کا طریقہ معلوم ہونے کے بعد بھی اس پر عمل نہ کرنا: بعض لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے معلوم ہو جانے کے بعد بھی اپنے طریقۂ نماز کو درست نہیں کرتے، اللہ ان کو ہدایت دے ، وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو کیوں بھول جاتے ہیں کہ: ’’ ان لوگوں کو جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں اس بات سے ڈرنا چاہیئے کہ انہیں (دنیا میں) کوئی فتنہ یا ( آخرت میں) درد ناک عذاب پہنچے‘‘۔ (النور:۶۳) اس آیت کی روشنی میں ہم اگر دیکھیں تو مسلمان امت میںجو اختلافات نظر آرہے ہیں اس کی وجہ صرف اور صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض اور دوسرے لوگوں کے طریقہ پر عمل کرناہے۔ اسکے علاوہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو جاننے کے باوجود نہ اپنانے سے بندے کی نماز کی مقبولیت بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔نماز کے دوران لوگ درج ذیل امور میں صحیح احادیث کی مخالفت کرتے ہیں: ۱۶ ......سینے پر ہاتھ نہ باندھنا: حضرت ھلب طائی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہاتھوں کو سینے پر باندھے ہوئے تھے۔ (مسند احمد:۵/۲۲۶)