کتاب: نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں - صفحہ 22
صاف ستھرا لباس رکھیں تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ’’ اے بنی آدم !ہر نماز کے وقت اپنی زینت کا اہتمام کرو‘‘۔ (الاعراف:۳۱) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پرکہ’’ اللہ تعالیٰ زیادہ حقدار ہے کہ اس کے لیئے زیب و زینت اختیار کی جائے‘‘۔ (بیہقی، مصنف عبد الرزاق) پر عمل کر سکیں۔ ۱۴ ......نماز کو غور و تدبّرسے نہ پڑھنا : نماز کو غور و فکرسے نہ پڑھنے کی ایک صورت تو یہ ہے کہ نماز ی کو نماز میں پڑھی جانے والی قرآن پاک کی سورتوں اور دعائوں کا ترجمہ و معنیٰ یاد نہیں ہوتااوروہ عادتاً نماز پڑھتا ہے جسکے نتیجے میں نماز خشوع و خضوع سے یکسر عاری ہوتی ہے ۔ اگر ہر نمازی کو قرآنی آیات و دعائوں کا ترجمہ آ تا ہو تو اسے یہ احساس ہو گا کہ وہ اپنے رب سے کیا گفتگو کر رہا ہے؟ کیا دعائیں مانگ رہا ہے ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو درحقیقت وہ اپنے رب سے باتیں کر رہا ہوتا ہے، اسے خیال رکھنا چاہیئے کہ وہ کس انداز سے باتیں کر رہا ہے‘‘۔ (مستدرک حاکم۱/۳۳۶) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کر دیا ہے اور میرے بندے کا ہے جو وہ مانگ لے‘‘۔ (صحیح مسلم :۳۹۵) امام ابن جریر طبریؒ سورہ فرقان کی آیت نمبر ۷۳ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ مجھے اس آدمی کے بارے میں بڑی حیرانی ہوتی ہے جو بلا سمجھے قرآن پڑھتا ہے، آخر اسے قرآن کی لذت کیسے ملتی ہو گی؟ نماز کو غور و فکرسے نہ پڑھنے کی دوسری صورت یہ ہے کہ نماز میں باجماعت نماز ادا