کتاب: نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں - صفحہ 18
دھونا ثابت ہے۔(بخاری:۱۵۷، ۱۵۸، مسلم:۵۵۹، ۲۳۶، ابن خزیمہ:۱۵۴) بعض نمازی تین مرتبہ سے بھی زیادہ اعضاء وضو کو دھوتے ہیں جسکے نتیجے میں وہ پانی کے اسراف وفضول خرچی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ یاد رکھییٔ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ایک وقت آئے گا کہ تم ایسے لوگوں کو دیکھو گے جو طہارت کرتے ہوئے (پانی کے استعمال میں) حد سے زیادہ مبالغہ کریں گے۔ (تم ان میں سے نہ ہونا)‘‘۔ (ابوداؤد:۹۶) ۸ ......پانی کتنا استعمال کریں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے لیئے ایک صاع سے لے کر پانچ مد (تقریباً ۲ سے ۴ لیٹر ) اور وضو کے لیئے ایک مد (۴/۳لیٹر) پانی استعمال فرمایا کرتے تھے۔ (بخاری:۲۰۱) ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھونا فرض ہے۔ (سورہ ما ئدہ:۶) لیکن اکثر دیکھا جاتا ہے کہ نمازی تین مرتبہ ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھونے کے باوجود پھر بھی پانی ہاتھ میں لے کر اس کو کہنیوں پر بہاتے ہیں۔ اسطرح وہ ایک طرف تو پانی ضائع کرتے ہیں اور دوسری طرف مسنون طریقے سے ہٹ کر وضو کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کا مسح کرتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ دونوں ہاتھ پہلے آگے سے پیچھے لے گئے پھر پیچھے سے آگے لائے یعنی پہلے سر کے آگے سے شروع کیا اور دونوں ہاتھوں کو پیچھے گُدی تک لے گئے پھر جہاں سے مسح شروع کیا تھا وہاں تک ہاتھوں کو واپس لائے ۔ (بخاری:۱۸۵، مسلم:۵۵۷، ۲۳۵) مگر اس میں بھی بعض لوگوں نے ایک طرح سے زیادتی کی کہ سر کا مسح کرنے کے بعد پھر گردن کا مسح بھی کرتے ہیں۔ یاد رکھیئے! گردن کا مسح کرنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ (دیکھیئے: نیل الاوطار شرح