کتاب: نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں - صفحہ 16
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دو یا تین مرتبہ ہاتھ دھوئے۔ پھر (دایاں) ہاتھ برتن میں ڈالا اور اس کے ساتھ اپنی شرمگاہ پر پانی ڈالا اور شرمگاہ کو بائیں ہاتھ سے دھویا۔ پھر بائیں ہاتھ کو زمین پر زور سے رگڑا ، پھر نماز والا وضو کیا۔ پھر اپنے سر پر تین چلو بھر کر ڈالے (اور پانی کو بالوں کو جڑوں تک پہنچایا) پھر سارے بدن کو دھویا پھر اس جگہ سے (قدرے) ہٹ کر پائوں دھوئے۔ (بخاری:۷۲۲، مسلم:۳۱۷) وضو کی غلطیاں ۵ ......وضو شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ نہ پڑھنا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ’’ بسم اللہ ۔۔کہتے ہوئے وضو کرو‘‘۔ (نسائی:۷۸، ابن خزیمہ:۱۴۴) ۶ ......اعضاء وضو کا خشک چھوڑ دینا: بعض اوقات جلدی میں نمازی وضو صحیح طریقے سے نہیں کرتے اور ان کے وضو کے اعضاء خشک رہ جاتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس نے وضو میں اپنے ایڑی نہیں دھوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’ (وضو میں) اپنی ایڑیاں (خشک چھوڑنے والوں) کیلیے جہنم کی آگ کی شکل میں ہلاکت و بربادی ہے‘‘۔ (مسلم:۵۷۳،۲۴۲) حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو پائوں پر ناخن برابر جگہ خشک چھوڑ دینے پر فرمایا : ’’جائو اور اچھی طرح وضو کر کے آئو۔ (کیونکہ خشک جگہ چھوڑنے کی وجہ سے وضو مکمل نہیں ہوا)‘‘۔ (مسلم:۵۷۶، ۲۴۳) بعض لوگ موسم کی شدّت یعنی سردی و گرمی کی وجہ سے دوبارہ وضو کرنے میں تنگی