کتاب: نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں - صفحہ 12
آمدم بر سرِ مطلب: نماز کی ضرورت و اہمیت کے باوجودنمازیوں میں بہت سی سنگین غلطیاں اور کوتاہیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا فرمان ہم پر سچ ثابت ہو رہا ہے کہ سب سے پہلے دین میں سے خشوع رخصت ہو گا اور سب سے آخر میں نماز۔کوئی ایسا نمازی بھی ہو گا جس میں کوئی بھلائی نظر نہ آئے گی اور وہ وقت دور نہیں کہ تم مسجد میں جائو اور ایک آدمی بھی خشوع کے ساتھ نماز پڑھنے والا نہ ملے۔ (مدارج السالکین ابن قیم،۱/ ۵۲۱) نماز کی بعض غلطیاں ایسی ہیں جن سے نماز کے باطل ہونے کا ڈر ہے اور بعض ایسی ہیں جن سے نماز کے اجر و ثواب میں کمی ہو جاتی ہے۔ ان تمام قسم کی غلطیوں سے بچنا ہر مسلمان کے لیئے ضروری ہے جن میں سے چندیہاں نقل کی جاتی ہیں تاکہ ہم ان سے بچ سکیں اور اپنی نمازوں کی حفاظت کر سکیں: ۱ ......خود نماز پڑھنا مگر اہلِ خانہ کو تاکید نہ کرنا: اکثر گھر کے سربراہ مرد حضرات خود تو نماز پڑھتے ہیں مگر اپنی بیوی، بچوں، بہن ، بھائیوں اور دوسرے رشتہ داروں کو نماز ادا کرنے کی تاکید نہیں کرتے اور نہ ہی اپنے بچوں کو باجماعت نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں لے کر جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ایسے حضرات کو ہدایت دے وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے کتنے دور ہیں جس میں ہے: ’’ اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچائو جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں اور اس پر ایسے سخت گیر فرشتے کھڑے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور اسکے حکم کو بہرحال بجا لاتے ہیں‘‘۔ (تحریم:۶)