کتاب: نماز میں کی جانے والی غلطیاں اور کوتاہیاں - صفحہ 11
ادا کی، اپنے دل اور چہرے کو نماز پر متوجہ رکھاتو اسکے سابقہ سارے گناہ معاف کر دئیے گئے۔‘‘ (بخاری، کتاب الوضوء)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جس مسلمان کو فرض نماز کا وقت مل جائے پھر وہ اچھی طرح بنا سنوار کر وضو کرے، خشوع کے ساتھ نماز ادا کرے، عمدہ طریقے سے رکوع کرے تو اس طرح اس کے سارے سابقہ چھوٹے گناہ معاف ہو جائیں گے، بشرطیکہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے اور تا قیامت یہ فضیلت باقی رہے گی۔‘‘ (صحیح مسلم: ۲۲۸)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ بندہ جب نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے سارے گناہ لا کراس کے سر اور دونوں کندھوں کے اوپر رکھ دئے جاتے ہیں، پھر جب وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو گناہ اس سے گر جاتے ہیں ۔‘‘
(سنن کبری بیہقی۳/۱۰ حلیۃ الاولیاء۶/۱۰۵، صحیح الجامع الصغیر:۱۶۷۱)
امام مناویؒ مذکورہ بالا حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’ مرادیہ ہے کہ جب بھی وہ نماز کا کوئی رکن ادا کر لیتا ہے گناہوں کا کچھ حصہ اس کے ذمے سے ساقط ہو جاتا ہے۔ اس طرح جب وہ نماز کو مکمل کرلیتا ہے تو سارے گناہ جَھڑ جاتے ہیں۔ یہ فائدہ اس نماز کا ہے جس کی تمام شرطیں پوری کی گئی ہوں، ارکان و واجبات پر عمل کیا گیا ہو اور خشوع کے ساتھ پڑھی گئی ہو۔ یہ سارا مفہوم اسلوبِ حدیث سے واضح ہے کیونکہ حدیث میں کہا گیا ہے کہ’’ جب بندہ کھڑا ہوتا ہے‘‘۔ اس عبارت میں اشارہ موجود ہے کہ غلام اللہ رب العالمین ، جو کہ سارے بادشاہوں کا شہنشاہ ہے، کے سامنے ذلت و عاجزی کے ساتھ کھڑا ہو‘‘۔ (فیض القدیر للمناوی۲/۳۶۸)