کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 98
گرمی اور سردی کے موسم میں نماز ظہر کے اوقات: ایک مرتبہ دورانِ سفر گرمی میں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے ظہر کی اذان دینی چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابھی ٹھہر جاؤ، ٹھنڈے وقت کا انتظار کرو، گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہے۔ جب گرمی کی شدت ہو تو نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ٹھہرے رہے کہ ٹیلوں کے سائے نظر آنے لگے۔‘‘ [1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب گرمی سخت ہوتو نماز ظہر ٹھنڈے وقت میں پڑھو کیونکہ گرمی کی شدت، جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہے۔‘‘[2] ٹھنڈے وقت کا یہ مطلب نہیں کہ عصر کی نماز کے وقت میں پڑھو بلکہ مراد یہ ہے کہ شدت کی گرمی میں سورج ڈھلتے ہی فوراً نہ پڑھو، تھوڑی دیر کر لو۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سردی کے موسم میں نماز ظہر پڑھنے میں جلدی کرتے تھے یعنی سورج ڈھلتے ہی نماز پڑھ لیتے تھے۔[3] نماز جمعہ کا وقت: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا۔[4] سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم جمعہ پڑھنے کے بعد کھانا کھاتے اور دوپہر کا آرام (قیلولہ) کرتے۔[5] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کی نماز سردیوں کے موسم میں جلد پڑھتے اور سخت گرمی میں ذرا دیر سے پڑھتے۔ [6] نماز عصر کا وقت: سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر اس حال میں پڑھائی کہ سورج بلند، سفید اور صاف تھا۔[7]
[1] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، حدیث: 539، 629۔ [2] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، حدیث: 533، و صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 615۔ [3] صحیح البخاري، الجمعۃ، حدیث: 906، وسنن النسائي، المواقیت، حدیث: 500 واللفظ لہ۔ [4] صحیح البخاري، الجمعۃ، حدیث: 904۔ [5] صحیح البخاري، الجمعۃ، حدیث: 939، وصحیح مسلم، الجمعۃ، حدیث: 859۔ [6] صحیح البخاري، الجمعۃ، حدیث: 906۔ [7] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 613۔