کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 94
(جو ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے) کو مسجد کے ستون سے باندھ دیاتھا۔ [1] مسجد کی خبر گیری کرنے والا مومن ہے: مسلمان بہن بھائیو! مسجدوں کی خبر گیری کیا کرو۔ انھیں صاف ستھرا رکھو۔ روشنی اور پانی کا انتظام کرو۔ مرمت کا خیال رکھو مسجد کی سب سے بڑی اور اصل خبر گیری یہ ہے کہ وہاں جا کر پانچوں وقت باجماعت نماز پڑھو۔ مساجد میں قرآن و حدیث کے درس کا اہتمام کرو۔ مسنون نماز پڑھانے والے ائمہ کا تقرر اور پانچوں وقت اذان دینے کے لیے تنخواہ نہ لینے والے مؤذن کا انتظام کرو۔ قبرستان اور حمام میں نماز پڑھنے کی ممانعت: سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قبرستان اور حمام کے سوا تمام روئے زمین مسجد ہے (سب جگہ نماز جائز ہے)۔‘‘ [2] جب نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں نماز پڑھنا جائز نہیں فرماتے تو قبرستان میں مسجدیں بنانا بھی جائز نہیں۔ مسجد کے معنی ہیں سجدے کی جگہ، نماز کی جگہ۔ جب قبرستان میں سجدہ اور نماز منع ہے تو نماز اور سجدے کے لیے مسجد (سجدے کی جگہ) بنانا بھی ممنوع قرار پائی۔ مسجد میں داخل ہونے کی دعا: (( اللَّهمَّ اغفِرْ لي ذُنوبي وافتَحْ لي أبوابَ رحمتِكَ)) ’’اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔‘‘[3] ایک روایت میں مسجد میں داخل ہونے کی دعا ان الفاظ سے بھی منقول ہے: بِسمِ اللَّهِ والصلوٰة والسَّلامُ على رسولِ اللَّهِ اللَّهُمَّ افتَح لي أبوابَ رحمتِكَ ’’اللہ کے نام کے ساتھ (داخل ہوتا ہوں) اور (درود و) سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر۔ اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔‘‘ [4] اگر نمازی مسجد میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھ لے تو باقی دن وہ شیطان سے محفوظ رہے گا: أعوذُ باللهِ العظيمِ وبوجهِه الكريمِ وسلطانِه القديِمِ من الشَّيطانِ الرَّجيمِ
[1] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 462۔ [2] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 492، وسندہ صحیح، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 317۔ امام حاکم اور امام ذہبی نے: 251/1 میں، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 791 میں، امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 339,338 میں، اور امام ابن حزم نے المحلّٰی: 29/4 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [3] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 713۔ [4] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 465، وجامع الترمذي، الصلاۃ، حدیث: 314