کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 91
ان کی بو مار دو۔‘‘ [1] کیونکہ اس بُو سے فرشتوں کو بھی ایذا پہنچتی ہے۔ [2] شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کیا کسی کے تصور میں یہ بات آ سکتی ہے کہ سگریٹ پینے والا پیاز و لہسن کے حکم میں داخل نہیں؟ سب کو معلوم ہے کہ سگریٹ کی بدبو پیاز اور لہسن کی بو سے کہیں زیادہ اذیت ناک ہوتی ہے۔ ان دونوں کے کھانے میں کوئی نقصان بھی نہیں جبکہ سگریٹ پینے کے بے شمار نقصانات ہیں اور فائدہ کوئی نہیں۔ اگر کسی کو کسی مرض کے ازالے کے لیے لہسن یا پیاز استعمال کرنے کی ضرورت ہو تو وہ ان کے استعمال کے بعد مسجد آسکتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو، جوسینے کے ایک مرض کی بنا پر لہسن کھا کرمسجد میں نماز پڑھنے آئے تھے، معذور قرار دیا تھا۔[3] مسجد میں تھوکنا گناہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھ پر میری امت کے اچھے اوربرے اعمال پیش کیے گئے۔ میں نے دیکھا کہ نیک اعمال میں راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا بھی (شامل) ہے اور برے اعمال میں مسجد میں تھوکنا بھی ہے جس پر مٹی نہ ڈالی گئی ہو۔‘‘[4] نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اس پر مٹی ڈال کر دفن کرنا ہے۔‘‘ [5] وضاحت: اگر مسجد کا فرش پختہ ہے تو تھوک، پانی یا کپڑے وغیرہ سے صاف کیا جائے گا۔ مسجد میں سونا: سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ وہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں سویا کرتے تھے اور وہ غیر شادی شدہ نوجوان تھے۔[6] مسجد میں خرید و فروخت: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم کسی شخص کو مسجد میں کچھ بیچتا یا خریدتا دیکھو تو کہو: لا أربحَ اللَّهُ تجارتَكَ ’’اللہ تعالیٰ تیری سوداگری میں نفع
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الأطعمۃ، حدیث: 3827، وسندہ حسن اس مرفوع روایت کو علامہ البانی نے صحیح کہا ہے، البتہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے یہ موقوف روایت صحیح مسلم (567) میں موجود ہے۔ [2] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 564۔ [3] [صحیح] سنن أبي داود، الأطعمۃ، حدیث: 3826، وھو حدیث صحیح، امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1672 میں اور امام ابن حبان نے الموارد، حدیث: 319 میں اسے صحیح کہا ہے۔ [4] صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 553۔ [5] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 415، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 552۔ [6] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 440۔