کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 90
نماز ہی میں ہوتا ہے۔‘‘ [1] یعنی تمھیں برابر نماز کا ثواب مل رہا ہوتا ہے۔ واللّٰہ أعلم۔ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسجد میں ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں نہ ڈالو۔‘‘[2] بعض مساجد میں نمازوں کا ثواب: مسجد اقصیٰ میں ایک نماز دو سو پچاس (250) نمازوں کے برابر ہے۔[3] مسجدحرام میں ایک نماز دوسری مساجد کی ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہے۔[4] مسجد نبوی میں ایک نماز دیگر مساجد کی ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے۔ [5] سیدنا عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ نفل نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم نہیں دیکھتے کہ میرا گھر مسجد کے کس قدر قریب ہے، اس کے باوجود فرض نماز کے علاوہ مجھے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ پسند ہے۔‘‘ [6] نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم مسجد میں نماز پڑھو تو نماز کا کچھ حصہ (نوافل،سنتیں) اپنے گھروں میں پڑھو، اللہ اس نماز کے سبب گھر میں بھلائی دے گا۔‘‘ [7] تحیۃ المسجد: سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت (تحیۃ المسجد کے طور پر) پڑھا کرو۔‘‘ [8] پیاز اور لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیاز اور لہسن سے منع کیا اور فرمایا: ’’جو شخص یہ دونوں چیزیں کھائے، وہ مسجد کے قریب نہ آئے۔‘‘ اور فرمایا: ’’اگر تم یہ چیزیں کھانا ہی چاہتے ہو تو انھیں پکا کر
[1] [صحیح] سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 562، وھو حدیث حسن، امام حاکم نے المستدرک: 206/1 میں اور امام ذہبی نے اسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کر کے صحیح کہا ہے، البتہ امام ابوداود کی سیدنا کعب بن عجرہ والی روایت کی سند حسن ہے۔ (مرعاۃ، حدیث: 1003) [2] [صحیح] مسند أحمد: 241/4، وسنن أبي داود، حدیث: 562 وھو حدیث حسن۔ [3] [صحیح] المستدرک للحاکم: 509/4۔ [4] صحیح البخاري، فضل الصلاۃ، حدیث: 1190، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: 1394۔ [5] صحیح البخاري، فضل الصلاۃ في مسجد مکۃ والمدینۃ، حدیث: 1190 وصحیح مسلم، الحج، حدیث: 1394۔ [6] [صحیح] سنن ابن ماجہ، إقامۃ الصلوات، حدیث: 1378، وھو حدیث صحیح، امام بوصیری نے اور امام ابن خزیمہ نے حدیث: 1202میں اسے صحیح کہا ہے۔ [7] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 778۔ [8] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 444، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث: 714۔