کتاب: نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں مع حصن المسلم - صفحہ 88
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی۔ آپ کی نگاہ اس کی دھاریوں پر چلی گئی، جب فارغ ہوئے توفرمایا: ’’میری یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور اس کی سادہ چادر میرے پاس لے آؤ۔ اس (چادر کی دھاریوں) نے تواس وقت مجھے نماز میں (خشوع سے) غافل کر دیا تھا۔‘‘[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے گھر میں ایک جانب ایک پردہ لٹکا رکھا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہمارے سامنے سے اپنا یہ پردہ ہٹا دو۔اس کی تصویریں نماز میں مسلسل میرے سامنے آتی رہتی ہیں۔‘‘[2] وضاحت: عصر حاضر میں عام مسلمان بڑی عقیدت اور دینی جذبے کے ساتھ ایک دوسرے سے بڑھ کر نقش و نگار والے مصلّے کا انتخاب کرتے ہیں اور اسے آداب عبادت کاحصہ سمجھتے ہیں۔ گھروں کے علاوہ اکثر مساجد میں بھی خوبصورت نقش و نگار والے مصلّے نظر آتے ہیں بلکہ اب تو مسجدوں میں اسی قسم کے قالین مروج ہوگئے ہیں۔ یہ سب خلاف سنت اور خلاف تقویٰ ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ اپنی عقیدت و محبت،جذبہ و شوق اور خیالات و نظریات کو سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ تعلیمات اور مقدس فرمودات کے مطابق بنائیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی اطاعت میں اطاعتِ الٰہیہ، محبت ربانیہ اور قبولیتِ عبادت مضمر ہے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے ہوئے گرمی کی شدت سے (بچنے کی خاطر) سجدے کی جگہ پر کپڑے کا کنارہ بچھالیتے تھے۔[3]
[1] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 373، وصحیح مسلم، المساجد، حدیث: 556۔ [2] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 374۔ [3] صحیح البخاري، الصلاۃ، حدیث: 385۔